سوال (2176)
کیا انگوٹھی میں “محمد رسول اللہ ” نقش کروا کر پہننا جائز ہے ؟ صحیح مسلم کی روایت میں “لاینقش احد علی نقش خاتمی ھذا ” کا صحیح مفہوم بیان فرما دیں؟
جواب
انگوٹھی پر نقش بنانا فقہاء کے نزدیک جائز ہے، اس کے جواز پر اتفاق ہے کہ صاحب خاتم کا نام ا س پر نقش کیا جائے، البتہ اللہ تعالیٰ کے نام اور الفاظ ذکر کے نقش کے بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔
حنفیہ اور شافعیہ کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نام ذکر کے الفاظ بھی انگوٹھی پر نقش کرنا جائز ہے، البتہ بیت الخلاء جاتے وقت آستین میں اس کو چھپا لینا اور بوقت استنجاء دائیں ہاتھ میں پہن لینا چاہیے۔ بعض حنفیہ کا خیال یہ ہے کہ اگر جاندار کی تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ دور سے نظر نہ آئے تو اس کا نقش بنانے میں کوئی حرج نہیں۔
حنابلہ کہتے ہیں کہ انگوٹھی پر ذکر اللہ کے الفاظ خواہ قرآنی ہوں یا غیر قرآنی، صراحت کے ساتھ لکھنا مکروہ ہے۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص بیت الخلاء میں ایسے نقش والی انگوٹھی پہن کر نہ جائے، الفروع میں لکھا ہے کہ غالباً ابن حنبل نے اسی وجہ سے اس کو مکروہ کہا ہے، صاحب الفروع کہتے ہیں کہ کراہت کی اس کے سوا کوئی دلیل مجھے نہیں ملی، حالانکہ دلیل کی ضرورت ہے اور اصل یہ ہے کہ کراہت کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، حنابلہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انگوٹھی پر کسی جاندار کی صورت نقش کرنا حرام ہے اور ایسی انگوٹھی کا پہننا بھی حرام ہے، تصویر والی انگوٹھی کا حکم وہی ہے جو تصویر والے کپڑے کا ہے۔
فقہاء عام طور پر اس طرف گئے ہیں کہ مرد کی جائز انگوٹھی میں چاندی یا کسی دوسری دھات کا نگینہ استعمال کرنا حسب ذیل تفصیل کے ساتھ جائز ہے۔
حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ مرد کو اپنی انگوٹھی میں عقیق، فیروزہ یا پھر یاقوت وغیرہ کا نگینہ لگانا جائز ہے، اور حفاظت کے نقطہ نظر سے نگینے کا سوراخ بند کرنے کے لیے سونے کی کیل استعمال کرنے کی بھی گنجائش ہے، اس لئے کہ یہ بہت تھوڑی سی مقدار ہے، یہ کپڑے میں کوٹ کی مانند ہے، اس لیے ایسی انگوٹھی پہننے والے کو سونا پہننے والا نہیں کہا جائے گا، مرد اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کے اندرونی رخ پر رکھے، بر خلاف عورتوں کے کہ وہ جیسے چاہیں رکھ سکتی ہیں، اس لئے کہ انگوٹھی عورتوں کے لئے زینت ہے مردوں کے لیے نہیں۔
مالکیہ یہ کہتے ہیں کہ انگوٹھی کے نگینہ میں چاندی کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں، پھر اس کی تشریح میں ان کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، بعض کہتے ہیں کہ چاندی کا نگینہ، لوہا، تانبہ، اور سیسہ کے علاوہ کسی جائز چیز مثلاً چمڑہ، لکڑی وغیرہ سے تیار شدہ انگوٹھی میں استعمال کیا جائے تو جائز ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ پوری انگوٹھی چاندی کی ہو گی جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث ہے۔ اس طرح یہ اس روایت کے منافی نہ ہو گی جس میں ہے کہ انگوٹھی کا نگینہ بھی اسی دھات کا تھا۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
سائل:
حدیث میں آتا ہے کہ “لَا يَنْقُشُ أَحَدٌ عَلَى نَقْشِ خَاتَمِي هَذَا” «کوئی بھی شخص اپنی انگوٹھی میں میری انگوٹھی کی طرح نقش نہ بنائے» اس حدیث میں تو منع ہے؟
جواب:
یہ ممانعت آپ کی زندگی تک تھی۔ تاکہ کوئی دوسرا آدمی ایسی انگوٹھی کا ناجائز استعمال نہ کر سکے، جیسے ابو القاسم کنیت اختیار کرنے سے منع کیا گیا تھا، مگر آپ کے بعد اب جواز ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ