سوال (1407)

کیا عقیقے کے جانور کے لیے قربانی کے جانور والی شرائط ہیں، یا عقیقے کے جانور کے لیے کوئی شرط نہیں ہے جیسا بھی ہوعقیقہ ہوجائے گا؟

جواب

عقیقہ کے جانور میں قربانی والی شرائط کا ہونا ثابت نہیں ہے ، البتہ عقیقہ ایک واجب امر ہے اور اللہ کی راہ میں صدقہ ہے تو جانور صحت مند اور عیوب سے پاک ہونا چاہیے ۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

راجح دلائل کی روشنی میں عقیقہ کرنا سنت مؤکدہ ہے۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے:

“من وُلِدَ لهُ ولدٌ فأحبَّ أن يَنسُكَ عنهُ فلينسُكْ”
[صحيح أبي داود : 2842]

کہ جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو اور وہ اس کی طرف سےقربانی (عقیقہ )کرنا چاہتا ہو تو کرے۔
عقیقہ چھوٹے جانور یعنی بکرا /بکری اور بھیڑ ودنبہ سے دینا چاہئے، بڑے جانور جائز نہیں ہیں۔ حدیث میں عقیقہ کے لئے شاۃ کا لفظ آیا ہے جو بھیڑ اور بکری دونوں پر اطلاق کیا جاتا ہے۔
ابن حزم نے لکھا ہے : “واسم الشاة يقع على الضائنة والماعز بلا خلاف”.
[المحلي: 6/237]
اور شاۃ کا لفظ بھیڑ اور بکری دونوں پربلااختلاف اطلاق ہوتا ہے۔
عقیقہ کے جانور کی عمر اور قربانی والی شرائط بارے بصراحت کچھ منقول نہیں ہے اس لئے کسی بھی عمر کا جانور عقیقہ کیا جا سکتا ہے، لیکن اپنی طاقت کے مطابق اچھے جانور کا ہی انتخاب کرنا چاہیے ۔ اگر جانور میں قربانی والی شرائط کا لحاظ رکھا جائے تو یہ افضل اور بہتر ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

سنت مؤکدہ کا موقف ہمارے نزدیک راجح نہیں ہے ، دلائل وجوب پر ہی دلالت کرتے ہیں ۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ