سوال (2053)
ایک شخص نے عشر کے پیسے نکال کر دینے کے لیے رکھے تھے، لیکن وہ دینے سے قبل ہی چوری ہوگئے ہیں، اب کیا اس شخص کو دوبارہ عشر کی رقم دینی ہوگی یا وہ رقم ادا ہوگئی ہے؟
جواب
اس شخص کو چاہیے تھا کہ اول فرصت میں عشر ادا کر کے اپنی ذمے داری سے سبک دوش ہوجاتا، اس نے بروقت ادائیگی نہیں کی ہے، یہ اس کی کوتاہی ہے، اب اسے عشر ادا کرنا ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
اس میں دو طرح کی رائے پائی جاتی ہیں۔
(1) : اگر وہ صاحب استطاعت ہے، دوبارہ نکال دے تو اس میں ہی اطمینان قلب اور احتیاط ہے۔
(2) : اور اگر وہ دوبارہ دینے کی استطاعت نہیں رکھتا ہے، تو اس کو امین تصور کیا جائے گا، جو امین تصور کیا گیا ہے پھر اس پر کوئی ضمانت کا بوجھ بھی نہیں ڈالا جائے گا، وہ ضامن نہیں ہے، اس کے مطابق اس کی ادا زکوۃ ادا ہوگئی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ