سوال (1738)

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ، ‏‏‏‏‏‏يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ” [سنن الترمذي: 758]

«ذی الحجہ کے (ابتدائی) دس دنوں سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں جس کی عبادت اللہ کو زیادہ محبوب ہو، ان ایام میں سے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور ان کی ہر رات کا قیام لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے»
کیا یہ روایت صحیح ہے ؟

جواب

اس روایت کو ترمذی (758) اور ابن ماجہ (1728) نے بیان کیا ہے۔
اس روایت کی سند نھاس بن قھم راوی ضعیف ہے۔ اس لیے الشیخ البانی رحمہ اللہ اور الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ دونوں نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ