سوال (4609)

اولاد اگر کوئی گناہ کرے تو کیا والدین بھی اس گناہ میں شریک ہوں گے؟ والدین کی وفات سے پہلے اور بعد میں بھی؟

جواب

اس حوالے سے قاعدہ یہ ہے کہ:

“وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى‌” [الأنعام: 164]

«اور نہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسری کا بوجھ اٹھائے گا»
باقی یاد رہے کہ بعض اوقات والدین کی غلط تربیت ان کے لیے وبال بن سکتی ہے، تربیت کی وجہ سے جو بچے گناہ کرے، اس میں پھر والدین بھی بھگتیں گے، حدیث میں آتا ہے کہ آدم کے بیٹے نے قتل کی بنیاد رکھی ہے، جو بے گناہ قتل ہونگے، اس کا بوجھ ان کو بھی جائے گا، کچھ صورتوں میں اس طرح ہوجاتا ہے، ہاں اگر والدین نے سمجھایا ہے، اصلاح کی ہے تو پھر یہ قاعدہ؛

“وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى‌”

فٹ آئے گا، ان شاءاللہ کچھ نہیں ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ