سوال (2168)
ایک خاتون کے شوہر کا انتقال ہوا ہے، عدت سستی غفلت اور نادانی کی وجہ سے نہیں کی ہے، شوہر کے انتقال کو دو گزر چکے ہیں، اب وہ عورت عدت گزارنا چاہتی ہے، اس کی عدت کا طریقہ کار آغاز و اختتام کیسے ہو گا؟
جواب
اگر تو یہ عمل لا علمی اور مسئلہ کی اہمیت کا نہ ہونے کی وجہ سے رہ گیا ہے تو اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے إن شاءالله الرحمن اور اگر عدت کی اہمیت و مسئلہ کا اچھی طرح علم تھا اور بغیر کسی شرعی اور معقول عذر کے نہیں کی تو تب یہ عورت گنہگار ہے، اب اس پر صرف سچی توبہ ہے اور ساتھ میں نفلی روزہ و صدقہ و استغفار کی کثرت کرے تو رب العالمین ضرور معاف فرما دیں گے، کیونکہ بندہ زندگی میں شرک سمیت ہر گناہ کو صدق دل سے چھوڑنے کے ارادہ ونیت کے ساتھ خالص توبہ کرتا ہے تو رب العالمین وہ تک معاف فرما دیتے ہیں، ننانوے قتل کرنے والے شخص کی مثال ہمارے سامنے ہے، حتی کہ آخرت میں الله تعالى صرف ایک گناہ کو معاف نہیں فرمائیں گے اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہیں گے، معاف فرما دیں گے اور جس گناہ کو معاف نہیں فرمائیں گے، وہ گناہ شرک ہے۔
[سورة النسآء: 48]
اب عدت کا وقت گزر گیا ہے تو اس عورت پر اس کی کوئی قضاء اور کفارہ نہیں ہے، سوائے خالص توبہ وندامت کے، یاد رکھیں قضاء اور رہے گئے عمل کو ادا کرنا انہی عبادات و اعمال کے ساتھ خاص ہے، جن کی صراحت کتاب و سنت میں موجود ہے، جیسے نماز، روزہ، تہجد اور رات کا کوئی سا بھی عمل وغیرہ ہے، اسے بعد میں ادا کر سکتے ہیں، اس پر تفصیل قرآن وسنت میں موجود ہے۔
المختصر اس عورت پر اب عدت کا وقت گزر جانے کے بعد کوئی عدت گزارنا لازم نہیں ہے سوائے خالص توبہ کے کیونکہ اس نے بغیر کسی شرعی عذر کے اسے ترک کیا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
یہ شخص سوال میں دو سال لکھنا چاہ رہے تھے یا دو ماہ لکھنا چاہ رہے تھے، اگر دو ماہ مراد ہے تو باقی عدت پوری کرے، جو چھوٹ گئی ہے اس پر توبہ و استغفار کرے، توبہ و استغفار کا دروازہ کھلا ہوا ہے، اگر شوہر کی وفات کو دو سال گزر گئے ہیں، ابھی عورت نے عدت نہیں گزاری ہے، یاد رہے کہ عورت کی عدت شوہر کی وفات سے شروع ہوجاتی ہے، عورت کو چاہیے کہ شوہر کی وفات سے ہی پاسداری کرے ، اگر عورت عدت نہیں گزارتی ہے تو گنہگار ہوگی، پھر توبہ و استغفار کرے، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ اب ٹائم گزرنے کے بعد یہ کہے کہ میں ابھی عدت گزاروں گی۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ