سوال (2241)
کیا بطور گروی رکھا ہوا گھر استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب
عن فضالۃ بن عبید:
“کل قرض جر منفعة فهو ربا”
وہ دو شرائط کے ساتھ استعمال کرسکتا ہے:
1: مالک کی اجازت ہو۔
2: وہ اس رقم کو جب مالک گھر واپس لینے اور پیسے لوٹانے آئے تو اس میں سے کاٹے گا، مطلب جتنا اس نے کرائے پر چڑھا کر کرایہ وغیرہ لیا ہے، وہ اس سے اتنے پیسے نہیں لے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث سمیر بن سیف اللہ حفظہ اللہ
مکان اور کوئی بھی مالیت والی چیز گروی رکھنا اور رکھوانا جائز ہے، لیکن اس میں درج ذیل چیزوں کا خیال رکھا جائے:
1: گروی شدہ چیز کی آمدنی، اجرت، محصول وغیرہ رہن رکھوانے والے (راہن) کی ملکیت ہے۔
2: مرتھن (جس کے پاس چیز رہن رکھی گئی ہے) اس چیز میں تصرف کا مجاز نہیں ہے إلا کہ جو نص سے ثابت ہے یعنی جس طرح حدیث میں آیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“الظهر یرکب بنفقة إذا کان مرهونا ولبن الدر یشرب بنفقته إذا کان مرهونا وعلی الذی یرکب و یشرب النفقة”.
[صحیح بخاری کتاب الرھن باب الرھن مرکوب و محلوب]
«رہن رکھے ہوئے جانور پر مصارف و اخراجات کے بدلے سواری کی جاسکتی ہے او ردودھ دینے والے جانور کا دودھ مصارف کے بدلے پیا جاسکتا ہے جبکہ وہ رہن ہو اور جو آدمی سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے اس کے اخراجات کا ذمہ دار بھی وہی ہوگا»
اس طرح مرہونہ زمین سے فائدہ اٹھانا بھی جائز ہے، اگر اس پر جس قدر خرچ کیا جائے اتنا فائدہ اٹھا لیا جائے،
مذکورہ بالا حدیث کی بنا پر ہر وہ مرتہن چیز جس کی دیکھ بھال نہ کرنے سے تلف ہوجانے کا خدشہ ہو ، اس سے بقدر خرچ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔
لیکن مکان کی صورت حال کچھ اور نوعیت کی ہے۔ مکان گروی رکھنے والا اسے استعمال نہیں کر سکتا اگر استعمال کرنا چاہے، تو اس کا راہن سے کرایہ وغیرہ کا طے کر لے کیونکہ آج کل صورت حال یوں ہے کہ ایک آدمی مکان رہن رکھ کے مرتہن سے کچھ رقم لیتا ہے اور مرتہن اس مکان سے فائدہ اٹھاتا ہے ، یعنی اس میں سکونت اختیار کرتا ہے جبکہ راہن اس کی رقم استعمال کرتا ہے، حالانکہ مکان کو جانور وغیرہ پر قیاس نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ جانور کا اگر دودھ وغیرہ نہ دھویا جائے گا اور چارہ وغیرہ نہ ڈالا جائے گا تو اس کے تلف و ضرر کا خدشہ ہے، جبکہ مکان میں ایسی کوئی صورت نہیں ہاں اگر وہ راہن سے مکان کا کرایہ طے کرلیتا ہے تو اس میں سکونت اختیار کرسکتا ہے وگرنہ اس کا اس سے فائدہ اٹھانا سود کے زمرے میں آئے گا۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ