سوال (1628)
کیا بے نمازی کی قربانی صحیح ہے ؟
جواب
“قُلۡ اِنَّ صَلَاتِىۡ وَنُسُكِىۡ وَ مَحۡيَاىَ وَمَمَاتِىۡ لِلّٰهِ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَۙ” [سورة الانعام : 162]
“کہہ دے بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے، جو جہانوں کا رب ہے”
“فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ” [سورة الكوثر: 02]
“پس تو اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر”.
ان آیات میں نماز پہلے ہے ، قربانی بعد میں ہے ، نماز فرض ہے ، قربانی کی فرضیت میں اختلاف ہے ، جو مستقل بے نمازی ہے اس کی قربانی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، باقی جو کمی و کوتاہی والا ہے ، ہم اس کو نہیں روکتے ہیں ، اس کا معاملہ اس کے رب کے ساتھ ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
صحیح بات یہی ہے کہ بے نمازی کافر ہے ، بغیر اسلام اور ایمان کے آدمی کو اس کا کوئی اور عمل فائدہ نہیں دیتا ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ