سوال (4406)

لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ اَنۡ تَاۡکُلُوۡا مِنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اٰبَآئِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اُمَّہٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اِخۡوَانِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخَوٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَعۡمَامِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ عَمّٰتِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ اَخۡوَالِکُمۡ اَوۡ بُیُوۡتِ خٰلٰتِکُمۡ اَوۡ مَا مَلَکۡتُمۡ مَّفَاتِحَہٗۤ اَوۡ صَدِیۡقِکُمۡ ؕ…….الخ

ایک سائل کا سوال ہے کہ سورة النور کی اس آیت میں اللہ رب العزت نے جو نام ذکر کیے ہیں ان تمام میں بیٹیوں کے گھروں کا ذکر نہیں ہے، کیا بیٹیوں کے ہاں سے کھانا نہیں کھانا چاہیے؟

جواب

کچھ چیزوں کا تعلق شریعت سے زیادہ ہمارے معاشرے کے رسم و رواج سے ہوتا ہے، ہمارے معاشرے میں وہ رسم و رواج جو شریعت میں نہ ہوں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“خُذِ الۡعَفۡوَ وَاۡمُرۡ بِالۡعُرۡفِ وَاَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰهِلِيۡنَ” [الأعراف: 199]

«در گزر اختیار کر اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کر»
اس فرمان کے مطابق اس پر عمل کرنا چاہیے، ہمارے ہاں خاندانی لوگ بیٹیوں کے گھر کا کھانا نہیں کھاتے ہیں، کوئی اس آیت سے یہ بات سمجھ کر کہ عرف کہ میں یہ بات ہے، اس لیے بیٹیوں کے گھر کا کھانا نہیں کھاتا ہے تو ہم اس کو مطعون نہیں کر سکتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ