سوال (920)

دودھ پلانے والی مائیں روزہ چھوڑ سکتی ہیں اور اگر چھوڑیں گی تو فدیہ دینا ہے یا بعد میں روزہ رکھنا ضروری ہے؟

جواب

علماء کرام کے اس میں دیگر موقف بھی ہیں، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دودھ پلانے والی عورت روزہ چھوڑ دے گی اور اس کی جگہ فدیہ دے گی۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

سوال: حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت روزہ کا فدیہ دے سکتی ہیں؟

جواب: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے فتویٰ کے مطابق حاملہ اور مرضعہ فدیہ دے سکتی ہیں، اس کو قضاء دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شرعی طور پر حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو روزہ چھوڑنے کی رخصت ہے, اگر تو اسے کوئی نقصان کا ڈر نہ ہو تو روزہ رکھ بھی سکتی ہے البتہ اگر رخصت کو سامنے رکھتے ہوئے اگر روزہ نہ رکھے تو اس پر کوئی گناہ نہیں.

ان اللَّهَ تَعَالَى: وَضَعَ شَطْرَ الصَّلَاةِ أَوْ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ أَوِ الْحُبْلَى [ابوداود : 2408]

اللہ نے (سفر میں) نماز آدھی کردی ہے، اور مسافر، دودھ پلانے والی، اور حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔سندہ,حسن

روزہ چھوڑنے کے حکم پر دو ممکنہ صورتیں ہیں:

  1. فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَ‌ؕ کل

اور دنوں میں گنتی پورا کرلے

  1. فِدۡيَةٌ طَعَامُ مِسۡكِيۡنٍؕ

فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں.

جیسا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے. [ابوداود: 2317، سندہ، صحیح]

پہلی صورت یہ ہے کہ اگر وہ بہتر سمجھے کہ اگلے رمضان سے پہلے پہلے قضا ہی دیں گی تو اس صورت میں اس پر کوئی فدیہ نہیں. مسافر,عارضی مریض کے حکم میں ہے.

دوسری صورت

دوسری صورت یہ ہے کہ وہ شرعی رخصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فقط فدیہ دے دے اس پر قضاء واجب نہیں.

 عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْهُ *وَهِىَ حُبْلَى فَقَالَ أَفْطِرِى وَأَطْعِمِى عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا وَلاَ تَقْضِى. [سنن دار قطنی: 2354، کتاب: روزوں کا بیان]

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے بارے میں یہ منقول ہے، ان کی اہلیہ نے ان سے سوال کیا، وہ خاتون حاملہ تھیں، تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا تم روزے رکھنے چھوڑ دو اور ایک دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کرو بعد میں اس کی قضاء بھی نہیں کرنا۔ سندہ، صحیح

سعید بن جبیر رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں کہ ہر روزہ کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دے اس پر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضائی نہیں.[مصنف عبدالرزاق: 7555] سندہ صحیح،

لہذا راجح یہی ہے کہ حاملہ یا دودھ پلانے والی عورتیں پر قضا نہیں. ہر روزہ کی بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلادیں. پاکستان میں رقم کی صورت میں تقریباً سو روپے (کم از کم 120,150،200 ) کے قریب فی روزہ رقم ادا کرسکتے کہ اتنے روپے ایک مسکین کے کھانے کے لیے کفایت کرتے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ