سوال (1573)

ایک شخص جو کہ گاڑیوں کی انشورنس کی کمپنی میں کام کر رہا ہے، اس سے پوچھا گیا تو کہنے لگا انشورنس دوسری والی حرام ہے، لیکن گاڑیوں والی انشورنس میں کچھ گنجائش ہے، کہہ رہا ہے کہیں سے فتوی بھی لیا ہے؟

جواب

موجودہ تمام انشورنس کی شکلیں غرر ، ربا اور جوئے پر مبنی ہیں، لہذا انشورنس انسان، انسان کے اعضاء، انسان کا گھر یا گاڑی کی صورت ہو، ہر صورت میں انشورنس ناجائز ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے یہ حرام کے زمرے میں آتا ہے، البتہ آپ ایسی جگہ پر ہیں، جہاں حکومت نے آپ کو جکڑ دیا ہے۔ مثلاً جو لوگ امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کا بڑا کام کرتے ہیں، ان کے جو کنٹینر آتے جاتے ہیں، وہ بغیر انشورنس کے نہ آ سکتے ہیں اور نہ ہی جا سکتے ہیں، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے، اس صورت میں مجبوری ہوجاتی ہے، جیسے بغیر تصویر کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ نہیں چلتا ہے خواہ مرد ہو یا عورت۔
باقی غیر ضروری تاویل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، انشورنس ہی انشورنس ہے، باقی یہ یاد رہنا چاہیے کہ ابھی تک کوئی انشورنس یا بینک اسلامی نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: مشائخ سعودی عرب میں جو گاڑیوں وغیرہ کی انشورنس ہوتی ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: وہی حکم ہے جو ہر انشورنش کا ہوتا ہے، نا جائز ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم تو پھر اس صورت میں کیا کریں، اس کے بغیر وہاں چارا بھی نہیں ہے۔
جواب: بالکل بھی نہیں ہے، میں خود ہر سال مجبورا بھرتا رہا ہوں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ