سوال (1501)

ہمارا ایک ملازم عیسائی ہے ، اس کا والد فوت ہو گیا ہے تو کیا اس کے ساتھ تعزیت کی جائے گی ؟ اور اگر کی جائے گی تو کیا اس کو بھی وہی دعا دی جائے گی جو مسلمان کو دی جاتی ہے ؟

جواب

غیر مسلم سے تعزیت اور غیر مسلم سے تعزیت میں زمین و آسمان کا فرق ہے ، غیر مسلم کو مسنون دعائیں نہیں دی جا سکتی ہیں ۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل دعا ہے ۔

“إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُّسَمًّى”. [صحیح البخاری: 7377]

«یقینا اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دیا اس کے پاس ہر چیز وقت مقررہ کے ساتھ ہے»
لہذا اس کو اپنے الفاظ میں تسلی دی جا سکتی ہے کہ کائنات کا کوئی ذرہ بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر ہل نہیں سکتا ہے ، اللہ تعالیٰ بہتر ہی کرتا ہے ، اس لیے اللہ تعالی کے فیصلے پر صبر کرنا چاہیے ، اگر آپ صبر نہیں کریں گے تو کیا کریں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر احتجاج بھی نہیں کر سکتے ہیں ، باقی آپ کو جو صدمہ پہنچا ہے اس پر صبر کریں ، میرے خیال سے یہ الفاظ مناسب رہیں گے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل :
اگر اسے کہا جائے اللّٰہ آپ کو صبر دے اور ہدایت دے ایسا کہنا درست ہوگا ؟
جواب :
بالکل یہ الفاظ استعمال کیے جا سکتے ہیں ، لیکن جوں ہی آپ ہدایت کا لفظ بولیں گے تو وہ بھڑک اٹھے گا ، اس سے تو ہمارے مسلمان بھڑک اٹھتے ہیں ، حالانکہ سعودی عرب میں یہ لفظ “الله يهديك” عام چلتا ہے ، لیکن کسی مسلمان سے کہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے تو وہ الٹا آپ پر چڑھ دوڑے گا ، اس لیے ذرا احتیاط کرنا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ