سوال (1775)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ “مَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا عَلَيْهِ خَطِيئَة” [سنن الترمذي : 2399]

اس حدیث کی وضاحت درکار ہے ، اس حدیث کے اندر کوئی قید تو نہیں ہے کہ صغیرہ گناہوں کی معافی ہوگی ؟

جواب

ہر حدیث کو مستقل سمجھنے کی بجائے تمام احادیث اور نصوص کو ملا کر سمجھا جاتا ہے۔
کسی ایک جدیث کو دیکھنے کی بجائے وہ تفصیلی ابحاث ملاحظہ فرمائیں، جہاں یہ ذکر ہے کہ کون سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور کون سے نہیں ہوتے۔ ایسے مقامات پر اہل علم تمام احادیث کا معنی و مفہوم واضح کرتے ہیں۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

کبیرہ گناہ کی معافی کے لیے توبہ شرط ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ