سوال (3828)
کیا حدیث میں تراویح کی نفی ہے؟ مفتی طارق مسعود ایک ویڈیو کلپ میں بیان کرتے ہیں؟
جواب
یہ سراسر جھوٹ، فریب، دجل اور تحریف ہے، کہ حدیث میں تراویح کی نفی ہے۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً، قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: مِنْ حَصِيرٍ فِي رَمَضَانَ فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا عَلِمَ بِهِمْ جَعَلَ يَقْعُدُ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ۔ [صحیح البخاری: 731]
«رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ (پردہ) بسر بن سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ بورئیے کا تھا۔ آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی۔ صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ کی اقتداء کی۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا (نماز موقوف رکھی) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے، لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز (مسجد میں پڑھنی ضروری ہے)»
اس روایت میں تراویح کا اثبات ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ جماعت کرانے سے روک دیا تھا، بعد ازاں ایسے واقعات ملتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تھا کہ فلاں جگہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے عورتوں کو آٹھ رکعت نماز پڑھائی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تھے، یہ اثبات ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مختلف ٹولیوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کیا تھا، یہ اثبات ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ