سوال (1469)

کیا حائضہ عورت مسجد میں جا سکتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر ان مساجد کے بارے میں کیا حکم ہے ، جہاں پر قرآن کی کلاسز ہوتی ہیں ، بعض علماء کا یہ کہنا ہےکہ وہ مسجد کی گیلری ہے ، وہاں کلاس ہو سکتی ہے ، اگر ہو سکتی ہیں تو پھر وہاں اعتکاف کیسے ہو سکتا ہے ؟ کیوں کہ اعتکاف تو مساجد ہی میں ہوتا ہے؟

جواب

حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں ٹھہرنا حتى كہ مسلمانوں کی عيد گاہ ميں بھى ٹھہرنا حرام ہے۔
سیدہ ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں :
ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا كہ بالغ اور كنوارى لڑكياں بھى عيدين كى نماز كے ليے جائيں، اور حائضہ عورتوں كو مسلمانوں كى عيد گاہ سے دور رہنے كا حكم ديا”۔ [صحيح بخارى: 324]
مسجد کی گیلری کو اگر مسجد قرار دیا گیا ہے تو حائضہ عورت کا وہاں داخل ہونا منع ہے۔
لہذا اگر وہاں عورتوں کی کلاسز ہوتی ہیں تو اس حالت میں وہاں نہ جائیں ، اگر اسے مسجد قرار نہیں دیا ہوا تو حائضہ وہاں داخل ہو سکتی ہے، لیکن وہاں اعتکاف کرنا جائز نہیں، کیونکہ اعتکاف کیلیے مسجد کا ہونا شرط ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ

میں اسی بات کو آگے بڑھا رہا ہوں ، دو چیز یں ذکر کروں گا ، پہلی چیز یہ ہے کہ دور حاضر میں کچھ لوگ خواتین کے مسجد میں آنے کو حالت حیض میں زبردستی جائز قرار دے رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے ۔ دوسری چیز جو سمجھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ مسجد کی گیلری کے دو حصے کریں ، ایک مصلی نساء دوسر مسجد ، مصلی نساء جو ہے وہاں حیض والی خواتین آئیں ، دروس دیں ، پڑھیں پڑھائیں ، لیکن جو حصہ مسجد کا ہو ، وہاں پر صرف اور صرف وہ خواتین جائیں گی ، جو حیض سے پاک ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

مصلی النساء مسجد کے حکم میں ہوتا ہے ، عید میدان میں پڑھی جاتی تھی۔ وہ مستقل مسجد نہیں ہوتی تھی ، حائضہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ “یعتزلن مصلاھم” [صحیح البخاری]
یہ بھی پیش نظر رکھیں اور فتوی جاری کریں۔ مسجد کی گیلری جسے مصلی النساء قرار دیا جائے گا ، وہ تو مسجد کے حکم میں ہوگی ، حائضہ کا وہاں داخلہ جائز نہیں ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

صحابہ اور دیگر سلف سے ثابت ہے وضو کر کے مسجد میں جا سکتی ہے ۔ واللہ اعلم ، اسی سے جواز کے قائلین دلیل لیتے ہیں ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ