سوال (1826)
کیا حاجی منی میں کچھ وقت گزار کر ہوٹل میں رہ سکتا ہے۔
جواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حج کی کیفیت میں جو اقوال و افعال وارد ہیں، ان میں منی کے اندر راتیں گزارنے کا ذکر ہے۔ جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
“أفاض رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم مِن آخِرِ يَومِه ثم رجَعَ إلى مِنًى، فمكَثَ بها لياليَ أيَّام التَّشْريق”
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز ادا کرکے دن کے آخری حصے میں منی تشریف لے آئے اور پھر ایام تشریق کی راتیں منی میں گزاریں۔
[رواه أبو داود : 1973 وأحمد 24636 وجوَّد إسناده ابن كثير في إرشاد الفقيه : 1/342، صحيح سنن أبي داود 1973]
یہاں ’ایام التشریق’ کے ساتھ’ لیالی’ کا بالخصوص ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح دیگر روایات اور آثار کے اندر بھی ’مبیت’ کا لفظ ہے، جس کا مطلب رات گزارنا ہے۔ جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ باقاعدہ ذمہ داری لگایا کرتے تھے کہ منی کی راتیں کسی کو منی سے باہر نہ گزارنے دی جائیں۔
[الموطأ (3/595)، والبيهقي (9972) وصحَّحَ إسنادَه ابنُ حجر في ((الدراية)) 2/29]
لہذا حاجی کے لیے ایام تشریق کی راتیں منی میں گزارنا ضروری ہے، ہاں دن کے وقت اگر وہ کسی کام سے اپنے ہوٹل یا کسی جگہ آنا جانا چاہتا ہے تو اس کے لیے اجازت ہے۔ بلکہ اہلِ علم یہ بھی اجازت دی ہے کہ اگر ساری رات گزارنا ممکن نہ ہو تو رات کا اکثر حصہ گزار لینا بھی کفایت کر جائے گا۔
خلاصہ یہ ہوا کہ اگر تو رات کا اکثر حصہ منی میں گزار کر حاجی اپنے ہوٹل وغیرہ میں آ جاتا ہے تو یہ جائز ہے، لیکن اگر دن اور ساتھ رات کا بھی اکثر حصہ منی سے باہر یعنی ہوٹل وغیرہ میں گزارتا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔
کیونکہ جمہور اہل علم کے نزدیک مبیت منی واجب ہے، جس کے ترک پر دم لازم ہو گا۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ