سوال (1524)

حلال جانور جب مرجائے تو وہ پاک رہے گا یا مرنے کے بعد نجس ہو جائے گا یعنی اس کا خون وغیرہ ۔ اس حوالے سے راہنمائی فرمائیں ۔

جواب

نجس ہو جائے گا ۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

سائل :
شیخ کی اس کی دلیل کیا ہے ؟
جواب :
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“‌قُل لَّاۤ اَجِدُ فِىۡ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَىَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ يَّطۡعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنۡ يَّكُوۡنَ مَيۡتَةً اَوۡ دَمًا مَّسۡفُوۡحًا اَوۡ لَحۡمَ خِنۡزِيۡرٍ فَاِنَّهٗ رِجۡسٌ اَوۡ فِسۡقًا اُهِلَّ لِغَيۡرِ اللّٰهِ بِهٖ‌‌ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ” [سورة الانعام : 145]

«کہہ دے میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بیشک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بیشک تیرا رب بےحد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے»
اس کے علاوہ اجماع بھی دلیل ہے ۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

سائل :

لكن “لا بد للاجماع ان يكون له مستند” فايش هو ؟

جواب :

وَاتَّفَقُوا أَن لحم الْميتَة وشحمها وودكها وغضروفها ومخها وَأَن لحم الْخِنْزِير وشحمه وودكه وغضروفه ومخه وعصبه حرَام كُله وكل ذَلِك نجس
[مراتب الإجماع لابن حزم]
وأما أنواع النجاسات، فإن العلماء اتفقوا من أعيانها على أربعة: ميتة الحيوان ذي الدم الذي ليس بمائي، وعلى لحم الخنزير….
[بداية المجتهد لابن رشد]
وأما باقي الميتات فنجسة ودليلها الإجماع واستثنى صاحب الحاوي وغيره فقالوا الميتات نجسة إلا خمسة أنواع السمك والجراد والآدمي والصيد إذا قتله سهم أو كلب معلم أرسله أهل للذكاة والجنين إذا خرج ميتا بعد ذكاة أمه
[المجموع للنووي]
و قد بينت مستندہ

فائدہ :
اجماع کی دلیل ضرور ہوتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ ہم تک نقل بھی ہو ، اجماع بذاتہ دلیل شرعی ہے ، نص کی دلالت ظنی ہو سکتی ہے ، لیکن اجماع کی دلالت قطعی ہوتی ہے ، اسی لیے امام ابن قدامہ نے روضہ میں ترتیب الادلہ کے باب میں اجماع کو سب سے پہلے بیان کیا ہے۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ