سوال (5008)

کیا اخلاق اور عقل علم دین سے تعلق رکھتا ہے؟

جواب

بڑا عجیب سوال ہے، بظاہر یہ اخلاق اور عقل کا ہے، اس کا دین سے تعلق ہے؟ دیکھیں! عقل و اخلاق کا جو معاملہ ہے، دین سے تعلق ہونے کے باوجود من جھتاً نہیں بھی، دونوں صورتیں ہو سکتی ہیں، اگر ہم اس کو دین سے الگ کر دیں تو پھر اس بات کا فیصلہ کہ یہ اخلاق، اخلاق ہے، کیا چیز اخلاق میں داخل ہے، اور یہ عقل، عقلِ صحیح ہے، سلیم ہے، اور کہاں تک اس کا دائرہ ہے، یہ تعین دین ہی کرتا ہے۔
دونوں کا فیصل دین ہے اور اگر یہ بات اسی طرح صحیح ہے، تو ہر چیز دین کے تابع ہے، اخلاق بھی دین کے تابع ہے، عقل بھی دین کے تابع ہے، دین کسی کے تابع نہیں، البتہ ہمارے ہاں اخلاق اس چیز کا نام ہے کہ آپ مسکراتے رہیں، جوتیاں اُٹھاتے رہیں، چاپلوسیاں کرتے رہیں، جی حضوری کرتے رہیں، کسی سے بگاڑ نہ ہو ، اسلام یہ نہیں کہتا ، اسلام یہ نہیں سکھاتا کہ آپ کے سیدھے گال پہ کوئی تھپڑ مارے، تو اُلٹا بھی آگے کر دیں یہ عیسائیت ہے یہ عیسائیت ہو سکتی ہے، اسلام نہیں دینِ اسلام نے عمل کو اخلاق کہا ہے:

“خُالق الناس بخُلُقِ حسن، البرُّ حسنُ الخُلُق” — اس پر غور کریں۔
کان خلقہ القرآن — اس پر غور کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ