سوال (1568)

کیا علم شرعی وہبی ہے یا کسبی ہے ؟ وضاحت فرمائیں ۔

جواب

اولاً تو ان کی تعریف سمجھنی چاہیے ۔
علم کسبی :
کسبی کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کسی چیز کو جاننے کے لیے اس کے قواعد اور ضوابط سیکھے اس کے لیے محنت کرے۔
علم وہبی :
وہبی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ رب العزت اسے عطاء کر دے۔
تو علم شرعی اپنی اصل کے اعتبار سے اللہ رب العزت کی عطا ہے۔

“اَللّٰهُ اَعۡلَمُ حَيۡثُ يَجۡعَلُ رِسٰلَـتَهٗ‌” [الانعام : 124]

انبياء کو جو علم شرعی حاصل ہوتا ہے اللہ رب العزت کی طرف سے ہے ۔
جیسا کہ مندرجہ دلائل ملاحظہ ہوں ۔
(1) : وما ينطق عن الهوى ان هو الا وحي يوحى
(2) : من يريد الله به خيرا يفقه في الدين
(3) : وَٱتۡلُ عَلَیۡهِمۡ نَبَأَ ٱلَّذِیۤ ءَاتَیۡنَـٰهُ ءَایَـٰتِنَا
(4) : وَوَجَدَكَ ضَاۤلࣰّا فَهَدَىٰ
(5) : ٱلَّذِی خَلَقَنِی فَهُوَ یَهۡدِینِ
(6) : وَمَا لَنَاۤ أَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى ٱللَّهِ وَقَدۡ هَدَىٰنَا سُبُلَنَاۚ
مگر دوسری جہت سے کسبی بھی ہوتا ہے، جیسا کہ فرمایا:
(1) : یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤا۟ إِن تَتَّقُوا۟ ٱللَّهَ یَجۡعَل لَّكُمۡ فُرۡقَانࣰا
(2) : یَهۡدِی بِهِ ٱللَّهُ مَنِ ٱتَّبَعَ رِضۡوَ ٰ⁠نَهُۥ سُبُلَ ٱلسَّلَـٰمِ وَیُخۡرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَـٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذۡنِهِۦ وَیَهۡدِیهِمۡ إِلَىٰ صِرَ ٰ⁠طࣲ مُّسۡتَقِیمࣲ
(3) : وَٱلَّذِینَ جَـٰهَدُوا۟ فِینَا لَنَهۡدِیَنَّهُمۡ سُبُلَنَاۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَمَعَ ٱلۡمُحۡسِنِینَ
(4) : مَن سلَكَ طريقًا يلتمِسُ عِلمًا، سهَّلَ اللهُ له طريقًا إلى الجنَّةِ.

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ