سوال (1901)

جب ہم دین میں قول صحابی یا فعل صحابی کو حجت نہیں مانتے ہیں اور نہ ائمہ اربعہ یا کسی اور بڑے عالم کو تو یہ کہہ دینا قابل قبول نہیں ہے کہ امام البانی رحمہ اللہ حدیث میں حجت نہیں ہے؟

جواب

البانی صاحب سمیت علماء و محدثین اور ائمہ کرام کو ہم قرآن وسنت کی طرح حجت نہیں سمجھتے ہیں ۔ لیکن تمام اہلِ علم اپنے اپنے فن میں تو حجت اور قابلِ اتباع ہیں. اور یہ علوم و فنون شریعت شریعت کو سمجھنے میں ممد و معاون ضرور ہیں لیکن خود شریعت نہیں ہیں کہ ان میں کسی کو حجت ماننے سے شریعت میں کسی کو حجت ماننا لازم آئے۔
حجت قرآن کریم کی آیت ہے، لیکن کسی آیت سے کوئی حکم ثابت ہو رہا ہے یا نہیں؟ یا اس کے کسی لفظ کا کیا ترجمہ ہے، اس میں تو مفسرین اور ماہرین فن ہی حجت ہیں۔
اسی طرح حجت ہمارے لیے سنت اور حدیث ہے، لیکن کوئی حدیث اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت بھی ہے یا نہیں؟ یہ فیصلہ تو ماہرینِ فن محدثین نے ہی کرنا ہے۔
ورنہ تو ہر علم و فن چوں چوں کا مربہ ہو گا، ہر کوئی جو مرضی کہتا پھرے!

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ