رواں سال خطیبِ حج کے طور پر امام کعبہ ماہر المعیقلی حفظہ اللہ کے انتخاب کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک یہ بحث بھی نمودار ہوئی ہے کہ امام صاحب کی والدہ پاکستانی خاتون ہیں!

ہمارے ہاں یہ بھی عقیدت کے اظہار کا طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم اس طرح کی عظیم شخصیات کو اپنے وطن اور اس کی مٹی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں، لہذا کئی ایک لوگوں نے جب ماہر المعیقلی صاحب کا تعارف کروایا تو اس میں یہ بات ذکر کی کہ ان کی والدہ پاکستانی ہیں.. وغیرہ۔

حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے، جس کی تحقیق مدینہ یونیورسٹی کے ہمارے فاضل دوست حافظ محمد زبیر صاحب کئی سال پہلے کر چکے ہیں، ان کی جب امام کعبہ سے براہ راست ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان سے یہ سوال کیا تھا، اس ملاقات اور سوال و جواب کی تفصیل آپ انہیں کی زبانی ملاحظہ کر لیں، لکھتے ہیں:

’’عصر کی نماز کا وقت تھا مسجد نبوی کے بائیس نمبر گیٹ کے قریب میں نے نماز ادا کی، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بالکل شیخ ماہر المعیقلی کی شکل و صورت کا آدمی بڑی سکینت اور وقار کے ساتھ چلا جا رہا ہے، میرا شک بڑھ رہا تھا لیکن جب امام صاحب نے چہرے کو اپنے رومال کی اوڑھ دے کر ذرا لوگوں کی نگاہوں سے بچنے کی کوشش کی تو میری نگاہوں کو یقین ہو گیا اور میں نے موقع کی آڑ میں انہیں قریب ہو کر پوچھا:

یا شیخ! ھل اسمک ماھر؟
شیخ نے بڑی صداقت آمیز مسکراہٹ دی اور مجھے اپنے ساتھ لے کر چلنے لگ گئے۔ پندرہ بیس منٹ کی مجلس نے میرے جذبات کو بے حد محظوظ کیا۔

میں نے باتوں ہی باتوں میں پوچھا کہ شیخ سنا ہے آپ کی والدہ پاکستانی ہیں؟ شیخ نے فرمایا کہ ایسا تو نہیں ہے بلکہ نفس القبیلہ ہے ( یعنی میرے والد اور والدہ دونوں ایک ہی عرب قبیلہ سے ہیں) میں نے کہا پاکستان کی فیس بک پہ تو یہ بات مشہور ہوئی ہے کہ آپ کے والد نے جب دوسری شادی کی تو لڑکی پاکستانی تھی لہذا دادا نے روکا اور نہ رکنے پر والد کو دوسرے گھر رہنا پڑا لیکن دادا کو یہ علم نہ تھا کہ اس کا پوتا بڑا ہو کر حرم کا امام بنے گا؟

شیخ ماہر نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ میرے گھر میں یہ ہوا، لیکن مجھے تو اس کی خبر تک نہیں ہے!

میں نے اندازہ لگایا کہ پاکستانیوں کے خبر رساں ادارے ہر خبر پہ نظر اور سب سے پہلے کے دعوے میں اس قدر آگے جا چکے ہیں کہ دنیا کو حیراں کر دیتے ہیں اور ایسی ایسی خبریں بنا لیتے ہیں، جن کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے!’’

یہ امام کعبہ ماہر المعقیلی حفظہ اللہ کے ساتھ ملاقات کے براہ راست احوال ہیں جو  حافظ محمد زبیر فاضل مدینہ یونیورسٹی، لیکچرار پنجاب یونیورسٹی نے لکھے تھے، جس میں امام کعبہ نے واضح طور پر اس بات سے لا علمی کا اظہار کیا ہے، جو ان کے متعلق فیس بک پر گردش کر رہی ہے اور اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ان کی والدہ انہیں کے قبیلے کی عرب عورت ہیں نہ کہ کوئی پاکستانی خاتون ہیں۔