سوال (2164)
کہا جاتا ہے اسماعیل ہانیہ اخوانی فکر کا حامل تھا؟ کیا ہم اس کی شہادت پر اسے خراج تحسین پیش کر سکتے ہیں؟ کیا اس کے لیے دعائیں کروا سکتے ہیں؟ یا غائبانہ نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں؟
جواب
کیا یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں؟ اہل علم نے تو جہمیہ وغیرہ گروہوں کی بھی تکفیر نہیں کی ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
ہر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔ اور جو بھی فکر رکھتے ہیں، وہ مسلمان ہیں۔
اگر اخوانی فکر تکفیر ہے تو ان کا جنازہ نہ پڑھنے کی فکر کونسی فکر کہلائے گی، اس وقت امت کی فکر کی ضرورت ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
جو بندہ مسلم ہو قرآن وحدیث پر اس کا ایمان وعمل ہو اور اس کا خاتمہ ایمان پر ہوا ہو تو اس کا نماز جنازہ اہل علاقہ وغیرہ ادا کریں گے، تکفیر معین ایک خطرناک فکر ہے، سلف صالحین کسی بھی مسلم کی معین تکفیر کرنے کے قائل نہیں تھے، الا یہ کہ وہ واضح کفر پر کھڑا ہو اور تاویل نہ کرنے والا اور کتاب و سنت سے لا علم نہ ہو، اور اسی طرح کسی جنتی و جہنمی ہونے کے فیصلے کرنا صرف الله تعالى کے اختیار میں ہے، کسی کے اندر کوئی کفر وشرک والی بات ہے تو قرائن دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا، مطلقا کسی پر کفر وشرک کا فتوی لگانا ہرگز درست نہیں ہے، ہاں اس کے اندر موجود کفر وشرک کی دلائل کے ساتھ نشاندہی کی جائے گی اور اسے سمجھایا جائے گا۔ تکفیری ذہنیت سے ہی فتنہ خوارج وجود میں آیا تھا سو اس بری فکر سے خود کو دور رکھیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ