سوال (4041)

مشائخ ہمارے ہاں ایک بات معروف ہو گئی ہے کہ اعتکاف والا شخص غسل نہ کرے اس کی صداقت کیا ہے؟

جواب

یہ بات جو ہمارے معاشرے میں مشہور ہے کہ معتکف غسل نہیں ر سکتا اگر کیا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا یہ بات بلا دلیل ہے۔
جب کہ شریعت نے نظافت کا باقاعدہ نظام دیا ہے اور واجب غسل تو ہر صورت کرنا پڑے گا۔
صحیح البخاری میں روایت موجود ہے کہ:

کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصْغِی إِلَیَّ رَاْسَهُ وَهُوَ مُجَاوِرٌ فِی الْمَسْجِدِ، فَاُرَجِّلُهُ وَاَنَا حَائِضٌ»
[صحیح البخاری، بَابُ الحَائِضِ تُرَجِّلُ رَأْسَ المُعْتَکِفِ، رقم: ۲۰۲۸]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میری طرف اپنا سر مبارک جھکاتے تو میں آپ ﷺ کو کنگھی کرتی، اس حالت میں کہ میں حائضہ ہوتی تھی۔‘‘
حدیث ہذا کے تحت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:‘‘اس حدیث میں کنگھی کے ساتھ درج ذیل امور کا بھی جواز ہے۔ صفائی اختیار کرنا، خوشبو لگانا، غسل کرنا، بال منڈانا، زینت اختیار کرنا۔‘‘
واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ العالم عبد اللہ عزام حفظہ اللہ