سوال (4507)

کیا جمہور حجت ہیں؟ دلائل کے ساتھ جواب دیں۔

جواب

اجماع حجت ہے۔ جمہور نہیں۔

فضیلۃ الباحث عبد العزیز ناصر حفظہ اللہ

شریعت میں بعض جگہ جمہور کو حجت مانا گیا ہے بعض جگہ نہیں مانا گیا ہے، اس کو سمجھنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ جمہور دو قسم کے ہوتے ہیں،

ایک کسی خاص معاملے میں متعلقہ جمہور لوگوں کی بات

دوسرا مطلق جمہور یعنی سب لوگوں میں جمہور لوگوں کی بات

پہلی والی کو حجت مانا گیا ہے مثلا قانون جاننے والے وکیلوں یا ججوں میں جمہور کی بات اسی طرح ڈاکٹروں میں جمہور کی بات اسی طرح علما حق میں جمہور کی بات۔ صحت حدیث میں جمہور محدثین کی رائے وغیرہ
دوسری مطلق جمہور کو بعض دفعہ حجت مانا جا سکتا ہے اگر شریعت کے خلاف نہ ہو (جیسے کچھ جگہ شریعت میں عرف کو ماخذ دین مانا گیا ہے) البتہ عمومی طور پہ مطلق جمہور کی بات کی شریعے نے نفی ہی کی ہے اسکو حجت نہیں مانا اور مطلق جمہور کی بات کو قرآن نے اکثر من فی الارض سے ذکر کیا ہے اور ایسے جمہور کو غلط کہا ہے فرمایا

وان تطع اکثر من فی الارض یضلوک عن سبیل اللہ ان یتبعون الا الظن

یعنی اے نبی ﷺ اگر آپ زمین کی اکثریت کی پیروری کریں گے تو وہ آپ کو اللہ کے راستے سے ہٹا دے گی اسی طرح اور بہت سی آیات موجود ہیں
پس مطلق جمہور کو عموما حجت نہیں مانا جاتا اور اسکو اکثر من فی الارض سے تعبیر کیا گیا ہے لیکن بعض خاص معاملات میں جمہور حجت ہوتے ہیں واللہ اعلم

البتہ پہلی صورت میں جہاں جمہور محدثین کو حجت مانا جاتا ہے یا جمہور اماموں کو حجت مانا جاتا ہے وہاں ایک شرط بھی ہوتی ہے کہ کوئی واضح دلیل یا نص موجود نہ ہو ورنہ تو سارے وکیل مل کر بھی ایک واضح قانون کا انکار کر دیں تو وہ حجت نہیں ہوں گے اسی طرح چاروں امام مل کر بھی ایک واضح نص کا انکار کر دیں تو وہ حجت نہیں ہوں گے اسی طرح باقی کا حال ہو گا

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ