سوال (2845)

کیا ایسی روایات موجود ہیں کہ اصحاب کہف کا کتا اور شعیب علیہ السلام کی اونٹنی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناقۃ جنت میں جائیں گی، اور اسی ضمن میں ایک ساتھی کا سوال ہے کہ اپنے گھر کا کوئی پالتو جانور جس سے بہت زیادہ انسیت ہو خواہش پیدا ہو کہ جنت میں بھی میں اس کے ساتھ کھیلا کروں گا تو کیا ممکن ہو سکے گا کیونکہ جنت میں تو ہر خواہش پوری ہونے کا وعدہ ہے۔

جواب

ایسی کوئی روایت ثابت نہیں ہے، نہیں معلوم لوگوں میں کب شعور آئے گا، جو اتنا بھی نہیں جانتے ہیں کہ جنت ایسے جانوروں کے لیے نہیں بنائی گئی ہے، ایک بات جان اور سمجھ لیں کہ دین اسلام اور وحی الہی کے مخاطب صرف جن و انس ہیں، انہیں ہی رب العالمین نے اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور یہی دو مخلوق جنت میں جائیں گیں جو ان میں سے اہل توحید، اہل ایمان، اہل خیر ہوئے، رہا معاملہ اہل جنت کی خواہش کے پورے کیے جانے کا تو اگر وہ خواہش جائز اور اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے ہوئی تو رب العالمین پوری فرمائیں گے، جیسے احادیث میں وضاحت موجود ہے، کھیتی باڑی کرنے کی خواہش کے پورا کیے جانے کی، اولاد کی خواہش رکھنے والے کی خواہش کو پورا کیے جانے کی جبکہ اصلا بے مثال عالی شان جنت میں یہ کچھ نہیں ہو گا۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

اصحاب کہف کا کتا، شعیب علیہ السلام کی اونٹنی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ناقة کے جنت میں جانے کے بارے کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔کچھ جانوروں کا تذکرہ ملتا ہے کہ وه جنت میں موجود ہوں گے۔ جیسے:

1: عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كنت قائماً عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء حبر من أحبار اليهود فقال السلام عليك يا محمد فدفعته دفعة كاد يصرع منها …. قال: فما غذاؤهم على إثرها ؟ قال – صلى الله عليه وسلم -: يُنحر لهم ثور الجنة الذي كان يأكل من أطرافها. [رواه مسلم: 315]
2: عن أبي هريرة رضي الله عنها قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صلوا في مراح الغنم وامسحوا رغامها فإنها من دواب الجنة. [رواه البيهقي: 2/449]
3: عن أبي مسعود الأنصاري قال: جاء رجل بناقة مخطومة فقال: هذه في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لك بها يوم القيامة سبع مائة ناقة كلها مخطومة. [رواه مسلم : 1892]

باقی آپ کا یہ پوچھنا کہ جنت میں میرا پالتو جانور بھی ساتھ ہو گا یا نہیں؟ تا کہ اس کے ساتھ کھیلا کروں تو اس حوالے سے عرض ہے کہ جنت میں ہر خواہش پوری ہو گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرامین سے مترشح ہوتا ہے:

(1) : لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ذَلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ [الزمر : 34]
(2) : وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ذَلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ [الشورى : 22]
(3) : لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ [ق : 35]
(4) : نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ . نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ [فصلت : 31-32]
(5) : يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِصِحَافٍ مِنْ ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ وَأَنْتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ. [الزخرف : 71]

لیکن غیر فطری اور ناجائز خواہشات پوری نہیں ہو گی، لہذا جنت میں پہنچ جانے کے بعد کسی کی لایعنی قسم کی خواہشات نہیں ہوں گی اور نا ہی اس کا خیال دل میں گزرے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر جنتی کو اعلیٰ اور اتنی کثیر نعمتیں عطا فرمائیں گے کہ کسی جنتی کو کوئی حسرت نہیں رہے گی۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ