سوال (3030)

غامدی صاحب کا کہنا ہے، جمعہ کاان ممالک سے تعلق نہیں ہے، جہاں اسلامی حکومت نہ ہو، جمعے کی نماز کسی عالم کا کام نہیں ہے، بلکہ ریاست کا حکمران پڑھائے گا، اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

غامدی صاحب نے اپنے اس بیان میں نماز جمعہ کی فرضیت کو ساقط ہی نہیں کیا، بلکہ کہا کہ جمعہ کے قیام کا کام ریاست کے حکمرانوں کا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہندوستان میں جمعہ کی نماز فرض ہی نہیں ہے، کیونکہ یہاں ریاست پر غیر مسلموں کی حکمرانی ہے، بلکہ ان کے اس مضحکہ خیز بیان کے مطابق اس وقت ان کے اپنے پاکستان جیسے مسلم ملک میں بھی جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے، کیونکہ اس وقت وہاں ریاست کی باگ ڈور ایسے حکمرانوں کے ہاتھوں میں ہے، جن کا اسلام سے سوائے نام کے اور کوئی نسبت ہی نہیں ہے، کیونکہ ان پر اربوں ڈالر کی کرپشن کیسز ہیں، اور انہوں نے اپنے ملک کو تنزلی کی انتہا تک پہنچا دیا ہوا ہے۔
جاوید احمد غامدی کا یہ استدلال کسی طفل مکتب سے زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ہے، بلکہ ان کا یہ بیان خود ان کے اپنے افکار و نظریات سے صریحاً منافی بھی ہے، کیونکہ اس بیان میں غامدی صاحب ایک طرح سے ایک نئی شریعت سازی کا کھیل کھیل رہے ہیں، جو کہ امت مسلمہ کے اندر کسی بڑے فتنہ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔
جیساکہ ایک طرف غامدی صاحب اپنی تحریروں اور تقریروں میں بار بار یہ کہتے پھرتے ہیں کہ شریعت اسلامی کا ایک ہی ماخذ ہے، اور وہ صرف قرآن ہے، لیکن یہاں غامدی صاحب اپنی مغالطہ انگیز گفتگو میں قرآن کو نظر انداز کرکے صحابہ کرام، خلفائے راشدین اور ائمہ اربعہ کے عمل کو بطور دلیل اور ثبوت بنا کر پیش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
جبکہ جمعہ کی فرضیت کے حوالے سے قرآن میں، الجمعه، کے نام سے باضابطہ طور پر ایک مکمل سورہ نازل ہوئی ہے، جس میں حکمرانوں یا کسی ریاست کو خطاب نہیں کیا گیا ہے، بلکہ عام مسلمانوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے کا حکم دے دیا گیا، اور اتنا ہی نہیں، بلکہ اس دوران کار و بار کرنے سے منع بھی کیا گیا، اور نماز ادا کرنے کے بعد فی الفور روزی کمانے میں لگ جانے کو کہا گیا ہے، جیساکہ ارشاد خداوندی ہے۔

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِذَا نُـوْدِىَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّـٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذٰلِكُمْ خَيْـرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ ۔ فَاِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوْا فِى الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّـٰهِ وَاذْكُرُوا اللّـٰهَ كَثِيْـرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ [الجمعة : 9-10]

اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
ان آیات کے مطابق عام مومنین پر جمعہ کی فرضیت ثابت ہوتی ہے، کیونکہ ان آیات میں اللہ تعالی نے ریاست یا ریاست کے حکمرانوں سے نہیں، بلکہ عام مسلمانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ جب تم جمعہ کی اذان سنو، تو دوڑ کر خطبہ اور جمعہ کی نماز میں شامل ہوجاؤ، اپنا کاروبار بند کرو، اور جب جمعہ کی نماز ادا کروگے، تو پھر زمین میں پھیل جاؤ اور رزق کو تلاش کرو۔
لیکن‌ غامدی صاحب نے ان آیات کو بھی نظر انداز کر دیا اور جمعہ کی فرضیت کے متعلق منقول احادیث کو بھی نظر انداز کر دیا اور اب وہ خلفائے راشدین اور ائمہ اربعہ کو مغالطہ انگیز طریقہ سے دلیل بنا کر اپنا گمراہ کن نقطہ نظر درست ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اگر ان کے مذکورہ بیان کو سطور کے ساتھ بین السطور پر غور کیا جائے، تو اس سے واضح ہوجائے گا کہ وہ مسلمانوں کو جمعہ کی فرضیت سے فارغ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور ان کو جمعہ کی نماز کے بجائے ظہر کی نماز پڑھنے کو کہتے ہیں، اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ خود غامدی صاحب برائے نام ہی جمعہ کی نماز مسجد میں پڑھتے ہیں۔ تو اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کیا وہ واقعی میں نماز پنجگانہ مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہیں یا پھر اپنے تھیٹر میں پڑھتے ہیں؟ جہاں وہ کئی کیمروں کے سامنے اپنی ویڈیوز شوٹ کراتے رہتے ہیں؟
واضح رہے غامدی صاحب نے ان احادیث کو بھی نظر انداز کر دیا ہے، جن میں نماز جمعہ چھوڑ دینے پر سخت وعید آئی ہے، جیساکہ اس سلسلہ میں خاص طور سے یہ تین حدیثیں قابل ذکر ہیں۔

(1) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِقَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ : لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتَهُمْ.
[مسلم , كِتَابٌ الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ ، بَابٌ فَضْلُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَبَيَانُ التَّشْدِيدِ فِي التَّخَلُّفِ عَنْهَا : 652]

سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں سمیت ان کے گھروں کو جلا دوں، جو جمعہ ( پڑھنے سے) پیچھے رہ جاتے ہیں۔

(2) عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَي هُرَيْرَةَ حَدَّثَا أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ ۔
[مسلم : كِتَابٌ الْجُمُعَةُ : بَابٌ التَّغْلِيظُ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ : 865]

سیدنا عبداللہ بن عمر اور سیدنا ابو ہریرہبیان کرتے ہیں کہ بلاشبہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کھڑے ہوتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے ، لوگ بہر صورت جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ، ورنہ اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا ، پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے ۔

(3) عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ ۔
[ابو داود : كِتَابُ الصَّلَاةِ : أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ ، بَابٌ التَّشْدِيدُ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ : 1052 ، اسنادہ صحيح]

سیدنا ابو جعد ضمیری، جنہیں صحبت نبوی کا شرف حاصل تھا، روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے محض سستی کی وجہ سے ( مسلسل ) تین جمعہ چھوڑ دئے، تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔
یہ تمام احادیث اپنے مفہوم و معانی میں بالکل واضح ہیں، اور ان کی تشریح و توضیح کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے کہ جو شخص ایک کے بعد ایک مسلسل تین جمعہ چھوڑ دے، اس پر پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث کے مطابق وعید کا اطلاق ہوتا ہے۔
لیکن افسوس کہ غامدی صاحب امت مسلمہ سے نماز جمعہ کی فرضیت سے فارغ کرکے خود بھی اور اپنے حلقے کے لوگوں کو بھی گمراہ کرکے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ احادیث کی وعید کی زد میں لا رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر موجودہ دور میں سوشل میڈیا نہ ہوتا، تو آج غامدی کا وجود کہیں نہیں ہوتا، کیونکہ ان کا جو لٹریچر ہے، وہ اس قابل ہی نہیں کہ اس سے لوگ متحرک ہوکر ان کے باطل و گمراہ کن افکار و نظریات سے متاثر ہوجاتے، لیکن ان کی چرب زبانی اور مؤثر انداز بیان کے بہکاوے میں آکر اپنی گمراہی کا سامان کر دیتے ہیں۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

شیخ اصل بات یہ ہے کہ مقاصد شریعت اور مطالب اگرچہ وہ ہوں جس کی وجہ سے غامدی نے جمعہ کی فرضیت کو اصلا ہی ساقط قرار دے دیا، اب دیکھیں زکاۃ ہے، حج ہے، وہاں پر بھی یہی چیز ہے حتی کہ جہاد عقیدة الرازیین كا متن دیکھ لیا جائے اور دیگر کتب عقیدہ و فقہ مگر کیا حکام نے ان ذمہ داریوں کو ترک کر دیا تو ہم ان فرائض کو سرے ہی سے ساقط کر دیں یوں تو پورا دین جاتا رہے گا، تو مسلمانوں کی جماعت ان امور دینیہ کو قائم رکھے گی۔
واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

فتنہ غامدیت پر باقاعدہ ایک تحریک چلانے کی ضرورت ہے، جیسے فتنہ قادیانیت پر تحریک چلی تھی، یہ عقیدہ و منھج خیر القرون وبعد میں غامدی سے پہلے کس کا تھا؟
آج اہل السنة میں سے غامدی کے اس باطل نظریہ پر متفق کون ہے؟؟؟
جو مسئلہ و فریضہ قرآن وحدیث اور اہل اسلام کے ہاں متفقہ ہو اس کی مخالفت کرنا سوائے گمراہی کے اور کچھ نہیں ہے، غامدی رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اس فرمان کا مصداق ہے۔

“مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا غَيْرَ ثَبَتٍ، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ”

جس شخص کو بغیر دلیل کے فتویٰ دیا گیا (اور اس نے اس غلط فتویٰ پر عمل کر لیا ) تو اس کا گناہ اس (جاہل مفتی وسکالر) پر ہے جس نے اسے (غلط) فتوی دیا ہے ۔
[سنن ابن ماجه : 53، سنن ابو داود: 3657 سنده حسن لذاته]
سیدنا جابر بن سمرہ رضى الله عنه بیان کرتے ہیں رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

“إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ”

«بے شک قیامت کے قریب کچھ کذاب ظاہر ہوں گے سو ان سے بچو اور ہوشیار رہو»
[صحیح مسلم: 1822، مسند ابی داود الطیالسی: 791]
اس حدیث مبارک کے مطابق غامدی جیسے کذابوں سے عام لوگوں کو بہت زیادہ بچنا اور ہوشیار رہنا چاہیے ہے۔
یہ زمانہ فتنوں سے بھر پور زمانہ ہے جہاں فتنہ پرویزیت،فتنہ قادیانیت، فتنہ غامدیت، فتنہ جہلمیہ ،فتنہ الحاد وغیرہ موجود ہیں تو اہل ایمان کو ان حالات میں کتاب وسنت اور اعمال صالحہ کے ساتھ تمسک اختیار کرنا چاہیئے ہے اور اعمال صالحہ کو کثرت سے بجا لانا چاہیئے ہے۔
ایک حدیث مبارک ملاحظہ فرمائیں:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا

سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو کیونکہ اندھیری رات کی طرح فتنے ظاہر ہونے والے ہیں کہ جس میں آدمی صبح کو مومن ہو گا تو شام کو کافر ہو چکا ہو گا اور شام کو مومن ہو گا تو صبح کو کافر وہ دنیا کے معمولی مال کے بدلے میں اپنا دین بیچ ڈالے گا۔
[صحیح مسلم: 118، مسند احمد: 8030، 8848، سنن ابن ماجہ: 2195، مسند ابی یعلی: 6515]
اس حدیث مبارک میں بیان کردہ پشین گوئی حرف بحرف پوری ہو چکی آج ڈالر، یورو، و پیسے کی خاطر کلمہ گو نادان لوگ دین اسلام کو ترک کر کے قادیانی، پرویزی، رافضی وغیرہ بن رہے ہیں اور اکثر لوگ چند پیسوں کے عوض جھوٹی گواہیاں، جھوٹی قسمیں اٹھاتے نظر آتے ہیں یہ منظر عدالتوں میں دیکھا جا سکتا ہے ، اسی طرح علماء سوء نے شہرت طلبی، پیسے کی خاطر جھوٹے خواب سنا کر ، جھوٹی کرامتیں بیان کر، کر کے اور من گھڑت واقعات سنا سنا کر پیسے بٹورنے شروع کر رکھے ہیں، اور یہی لوگ سنت کے مقابل بدعات کو فروغ دے رہے ہیں۔ اعاذنا الله من شرھم وھفواتھم
آج جتنے بھی دین کا روپ دھار کر درویشی وعلماء کا لبادہ اوڑھے ہوئے بیٹھے ہیں، یہ سب شہرت ومال و ذر کے طالب و حریص ہیں، ان کی زبان پر ڈالر، یورو، اور مال کی کثرت و حرص بولتی ہے، سو ان سے بچ کر رہیں تاکہ آپ کا دین و ایمان محفوظ رہیں۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ لَأَيَّامًا يَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ وَيُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ
[صحیح البخاری: 7063، صحيح مسلم: 2672]

آج جہالت کی کثرت ہماری سوچ سے بڑھ کر ہے اور گمراہی کے علمبردار عام اور مشہور ہیں لوگ انہیں حق کے داعی اور علمبردار خیال کرتے ہیں اور انہیں جھلاء سے فتاوی لیتے ہیں اور مطمئن ہوتے نظر آتے ہیں۔
انہیں فتنوں میں سے ایک بڑا فتنہ، فتنہ غامدیت ہے جو رفتہ، رفتہ کینسر کی طرح کئ لوگوں کے اندر سرایت کرتا جا رہا ہے لہزا اس کی گمراہی وشر سے بچنے کے لیے قرآن وحدیث اور قرآن وحدیث کے علمبردار، و ترجمان علماء حق اور مفتیان حق کے ساتھ تعلق روابط قائم رکھیں اور ان سے دین اسلام وفرائض واحکام کا علم حاصل کریں اور انہیں سے فرائض واحکام کو سمجھیں یہ مخلص علماء حق ہی آپ کو خالص دین اور دینی راہنمائی دے سکتے ہیں
المختصر جمعہ ہر عاقل بالغ مسلم پر فرض ہے وہ دنیا میں جہاں کہیں بھی رہتے ہوں سورۃ الجمعہ کی روشنی میں مخاطب اہل ایمان ہیں وہ ریاست کے اندر ہوں یا ریاست کے باہر وہاں شرعی قانون نافذ ہو یا نہ ہوں سب پر جمعہ پڑھنا فرض ہے قرآن وحدیث سے یہی ثابت ہوتا ہے خیر القرون اور سلف صالحین کے زمانے سے لے کر ہر دور میں مسلمان اس فریضہ کو ادا کرتے آئے ہیں، قرآن وحدیث میں کوئی ایسی دلیل و تصریح موجود نہیں کہ مسلم ریاست کے ذمہ جمعہ کا قیام کروانا ہے نہ ہی یہ موقف و نظریہ خیر القرون وبعد کے سلف صالحین ، ائمہ محدثین وفقہاء کے ہاں رہا ہے تو غامدی کا یہ جہالت پر مبنی بیان شاذ اور مردود ہے قرآن وحدیث اور سلف صالحین کے تعامل و اجماع کے خلاف ہے۔
باقی تفصیل اس پر فاضل بھائی پہلے سے لکھ چکے ہیں
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

غامدی انکار حدیث کو پھیلانے میں بڑا کردار ادا کر رہا ہے، کالج یونیورسٹی کے طلباء ٹارگٹ تھے لیکن اب سبھی کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے، دنیا نیوز خصوصی مدد فراہم کر رہا ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ