سوال (4639)

کیا کتاب الفتن (نعیم بن حماد) کا شمار معتبر کتب میں ہوتا ہے اور اس میں موجود اس روایت کے متعلق بھی رہنمائی فرمائیں۔

حَدَّثَنَا نُعَيْمٌ ثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي قَبِيلٍ، عَنْ أَبِي فِرَاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: «تَغْزُونَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ ثَلَاثَ غَزَوَاتٍ، الْأُولَى يُصِيبُكُمْ فِيهَا بَلَاءٌ، وَالثَّانِيَةُ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ صُلْحًا حَتَّى تَبْنُوا فِي مَدِينَتِهِمْ مَسْجِدًا، وَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَاءِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ، ثُمَّ تَرْجِعُونَ، ثُمَّ تَغْزُونَهَا الثَّالِثَةَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ عَلَيْكُمْ.

جواب

کتاب الفتن از نعیم بن حماد محدثین کے نزدیک مکمل طور پر معتبر نہیں ہے۔
آپ نے جو روایت ذکر کی ہے اس کی سند میں “ابن لہیعہ” شامل ہے، جو کہ ضعیف راوی ہیں۔ لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے۔ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ عبد الباسط شیخ حفظہ اللہ

“کتاب الفتن” امام نعیم بن حماد (م: 229ھ) کی معروف تصنیف ہے، اور فتنوں سے متعلق روایات کا ایک قدیم ذخیرہ ہے۔
امام نعیم بن حماد امام بخاریؒ کے استاذ ہیں۔ آپ نے فتنوں کے ابواب میں احادیث کو جمع کرنے میں پہل کی۔ “کتاب الفتن” کئی بعد کے محدثین کی مرجع کتاب رہی، مثلاً:
ابن کثیر، سیوطی، ابن حجر، ذہبی۔
اس کتاب میں کثیر ضعیف اور منکر روایات بھی موجود ہیں۔
امام ذہبیؒ اور امام ابن عدیؒ نے نعیم بن حماد پر منکر روایات روایت کرنے کا اعتراض کیا ہے۔
حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں:

يخطئ كثيراً، وقد أنكروا عليه أحاديث في الفتن.”(تہذیب التہذیب)

“کتاب الفتن” مطلقًا قابلِ رد یا باطل کتاب نہیں، لیکن اس کی ہر روایت قابلِ حجت نہیں،روایت در روایت تحقیق ضروری ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

سائل: اس روایت کے متعلق بھی رہنمائی فرمائیں۔

حَدَّثَنَا نُعَيْمٌ ثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي قَبِيلٍ، عَنْ أَبِي فِرَاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: «تَغْزُونَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ ثَلَاثَ غَزَوَاتٍ، الْأُولَى يُصِيبُكُمْ فِيهَا بَلَاءٌ، وَالثَّانِيَةُ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ صُلْحًا حَتَّى تَبْنُوا فِي مَدِينَتِهِمْ مَسْجِدًا، وَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَاءِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ، ثُمَّ تَرْجِعُونَ، ثُمَّ تَغْزُونَهَا الثَّالِثَةَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ عَلَيْكُمْ.

جواب: ابن لھیعہ ہیں، عنہ سے بیان کرتے ہیں، سند ضعیف ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ کتاب اہل علم کے ہاں معروف رہی ہے، اس کا ذکر بلا انکار ہوتا رہا ہے، البتہ اس میں مناکیر و عجائب بھی ہیں تو تفرد کی صورت میں اس کی روایت حجت نہیں ہے، خاص طور پہ احکام میں، رہی بات فتن وغیرہ کی تو وہاں قرائن کے ساتھ قبول و رد کریں گے۔
حافظ ذہبی نے کہا:

ﻗﻠﺖ: ﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﻷﺣﺪ ﺃﻥ ﻳﺤﺘﺞ ﺑﻪ، ﻭﻗﺪ ﺻﻨﻒ ﻛﺘﺎﺏ (اﻟﻔﺘﻦ)، ﻓﺄﺗﻰ ﻓﻴﻪ ﺑﻌﺠﺎﺋﺐ ﻭﻣﻨﺎﻛﻴﺮ، [سير أعلام النبلاء: 10/ 609]

جہاں تک نعیم بن حماد کا تعلق ہے تو یہ صدوق أهل السنة میں سے ہیں مگر کثیر الوھم و المناکیر ہیں، جہاں تک اس روایت کی بات ہے تو یہ غریب ضعیف ہے ولید بن مسلم تدلیس تسویہ کرتے تھے، ابن لھیعہ صدوق محدث ہیں مگر سیئ الحفظ، مختلط تھے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

کتاب الفتن کا ذکر متقدمین کی کتب میں ﻛﺘﺎﺏ اﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ، ﺑﺮﻭاﻳﺘﻪ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﺑﻦ ﺭﻳﺬﺓ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻟﻘﺎﺳﻢ اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺯﻳﺪ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﺣﺎﺗﻢ اﻟﻤﺮاﺩﻱ، ﻋﻨﻪ [المنتخب من معجم شيوخ السمعاني: ص: 747]

ﻭﻛﺘﺎﺏ اﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ، ﺑﺮﻭاﻳﺘﻪ ﻋﻦ اﺑﻦ ﺭﻳﺬﺓ، ﻋﻦ اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺯﻳﺪ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﺣﺎﺗﻢ، ﻋﻨﻪ
المنتخب من معجم شيوخ السمعاني:ص:1162

ﻭﻛﺘﺎﺏ اﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ اﻟﻤﺮﻭﺯﻱ، ﺑﺮﻭاﻳﺘﻬﺎ ﻋﻦ اﺑﻦ ﺭﻳﺬﺓ
المنتخب من معجم شيوخ السمعاني:ص:1909

ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺑﻨﺖ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ اﻟﻘﺎﺳﻢ ﺑﻦ ﻋﻘﻴﻞ اﻟﺠﻮﺯﺩاﻧﻲ کے ترجمہ میں ہے۔

ﺣﺪﺛﺖ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﺑﻦ ﺭﻳﺬﺓ ﺑﺎﻟﻤﻌﺠﻤﻴﻦ اﻟﻜﺒﻴﺮ ﻭاﻟﺼﻐﻴﺮ ﻟﻠﻄﺒﺮاﻧﻲ ﻭﺑﻜﺘﺎﺏ اﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ
إكمال الإكمال لابن نقطة:(1369)2/ 176

ﺣﺪﺛﻨﻲ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺭﻳﺬﺓ اﻟﻀﺒﻲ ﺑﻤﻌﺠﻢ اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ اﻟﻜﺒﻴﺮ ﻭاﻟﻤﻌﺠﻢ اﻟﺼﻐﻴﺮ ﻭﺑﻜﺘﺎﺏ اﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ اﻟﺨﺰاﻋﻲ.
التقييد لمعرفة رواة السنن والمسانيد:(679)

ﻋﻔﻴﻔﺔ ﺑﻨﺖ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ اﻟﻮاﻋﻆ اﻟﻔﺎﺭﻗﺎﻧﻲ ﺃﻡ ﻫﺎﻧﺊ اﻷﺻﺒﻬﺎﻧﻴﺔ کے ترجمہ میں ہے

ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻰ ﺑﻦ ﺯﻳﺎﺩ اﻟﺘﺎﺟﺮ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻷﺻﺒﻬﺎﻧﻲ اﻟﻤﻌﺮﻭﻑ ﺑﺎﺑﻦ ﺭﻳﺬﺓ کے ترجمہ میں ہے

ﺳﻤﻊ ﻣﻦ اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ ﻛﺘﺎﺏ اﻟﻤﻌﺠﻢ اﻟﻜﺒﻴﺮ ﻭاﻟﻤﻌﺠﻢ اﻟﺼﻐﻴﺮ ﻭاﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ ﻭﻗﺮﺉ ﻋﻠﻴﻪ ﻣﺮاﺕ
التقييد لمعرفة رواة السنن والمسانيد:(58)

ﻋﻔﻴﻔﺔ ﺑﻨﺖ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ اﻟﻮاﻋﻆ اﻟﻔﺎﺭﻗﺎﻧﻲ ﺃﻡ ﻫﺎﻧﺊ اﻷﺻﺒﻬﺎﻧﻴﺔ کے ترجمہ میں ہے

ﻭﻣﻦ ﻓﺎﻃﻤﺔ ﺑﻨﺖ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ اﻟﺠﻮﺯﺩاﻧﻴﺔ ﺳﻤﻌﺖ ﻣﻨﻬﺎ اﻟﻤﻌﺠﻢ اﻟﻜﺒﻴﺮ ﻭاﻟﺼﻐﻴﺮ ﺃﻳﻀﺎ ﻟﻠﻄﺒﺮاﻧﻲ ﻭﻛﺘﺎﺏ اﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ اﻟﺨﺰاﻋﻲ
التقييد لمعرفة رواة السنن والمسانيد:(687)

ﻭﻗﺮﺃﺕ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺏ اﻟﻤﻼﺣﻢ ﻭاﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ ﺭاﻭﻳﺔ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻣﺮﻳﻢ ﻋﻨﻪ ﻣﻦ ﻧﺴﺨﺔ ﻗﺮﺋﺖ ﻋﻠﻰ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻧﻌﻴﻢ
بغية الطلب في تاريخ حلب:1/ 507

ﻭﻗﺮﺃﺕ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺏ اﻟﻤﻼﺣﻢ ﻭاﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ ﺭﻭاﻳﺔ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻣﺮﻳﻢ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻧﻌﻴﻢ.
بغية الطلب في تاريخ حلب: 1/ 515

ابن ریذہ کے ترجمہ میں حافظ ذہبی نے کہا:

ﺳﻤﻊ: “ﻣﻌﺠﻤﻲ” اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ: اﻷﻛﺒﺮ ﻭاﻷﺻﻐﺮ. ﻭاﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ، ﻣﻦ ﺃﺑﻲ اﻟﻘﺎﺳﻢ اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ
سير أعلام النبلاء :13/ 235

حافظ الصدفی نے ابن ریذہ کے ترجمہ میں کہا:

ﺭﻭﻯ ﻋﻦ اﻟﻄﺒﺮاﻧﻲ ﻣﻌﺠﻤﻪ اﻟﻜﺒﻴﺮ ﻭاﻟﺼﻐﻴﺮ ﻭاﻟﻔﺘﻦ ﻟﻨﻌﻴﻢ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ
الوافي بالوفيات:3/ 261

تو کتاب الفتن ہر دور میں معروف وشہرت رکھتی تھی ، البتہ اس کتاب میں عجائب وغرائب ومناکیر ہیں جس پر بات پہلے ہو چکی ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ