سوال (1594)

شیخ صاحب ایک سوال ہے ایک شخص نے 30 اپریل کو کفریہ کلمات ادا کیے کہ “میں مسلمان نہیں ہوں میں ہندو ہو گیا ہوں میری نماز جنازہ نہیں پڑھایا جائے مجھے جلا دیا جائے میں کافر ہو گیا ہوں وغیرہ وغیرہ”
اس بات پر اس کی بیوی سے لڑائی ہوئی اور اس کے چار دن بعد اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اب سوال یہ ہے کہ وہ بندہ تو دائرہ اسلام سے باہر ہو گیا تھا اور کسی غصے میں نہیں بلکہ ہوش و حواس میں کفریہ کلمات ادا کیے ہیں اور چار دن بعد اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اب وہ طلاق کاؤنٹ ہو گی یا نہیں تجدید ایمان تو اس نے کر لیا ہے اب کیا تجدید نکاح کرے گا ؟ رجوع کرنا چاہتا ہے ۔

جواب

ان کلمات کی وجہ سے آدمی کافر ہو گیا ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا ہے ، ایسی صورتحال میں وہ عورت اس کی بیوی نہیں رہی طلاق کی ضرورت ہی نہیں طلاق کے بغیر ہی وہ اس کے عقد سے نکل گئی، نکاح باطل ہو گیا تھا ۔
اب اگر آدمی توبہ کرتا ہے اسلام میں داخل ہوتا ہے اور اپنے کفریہ کلمات سے رجوع کرتا ہے۔اور دوبارہ اپنی عورت سے رشتہ قائم کرنا چاہتا ہے تو دیکھیں عورت اپنی حالت کے موافق عدت گزارے گی ، اس ارتداد کے بعد ، اب اگر عورت حالت عدت میں ہے تو رجوع ہوگا تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے ، اور اگر عدت گزر چکی ہے اور عورت نے آگے شادی نہیں کی تو تجدید نکاح ہوگا ، یہ شافعیہ کے ہاں ہے اور حنابلہ کے صحیح قول کے مطابق ہے ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ