سوال (2149)
کیا جب کسی کے لیے مغفرت کی دعا کی جائے تو اس کو فائدہ پہنچتا ہے؟
جواب
جس کے لیے مغفرت کی دعا کی جائے گی تو دعا مغفرت سے فائدہ ہوگا۔
جیسا کہ یہ دعا سیکھائی گئی ہے۔
“يَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا اغۡفِرۡ لَـنَا وَلِاِخۡوَانِنَا الَّذِيۡنَ سَبَقُوۡنَا بِالۡاِيۡمَانِ وَلَا تَجۡعَلۡ فِىۡ قُلُوۡبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوۡفٌ رَّحِيۡمٌ” [سورة الحشر: 10]
اس طرح دیگر مغفرت کی دعائیں اور جنازہ کی دعائیں سکھائیں گئی ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اس کا اہل ہو، اگر وہ موحد اور متبع السنہ ہوگا تو پھر اس کو فائدہ ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی بالکل جو مسلمان عقیدہ وایمان میں شرک نہیں رکھتا تھا، اس کا خاتمہ بھی عقائد صحیحہ اور کتاب وسنت پر ہوا تو اسے موحد وصالح شخص کی دعا فائدہ دیتی ہے، اب اس میں مختلف صورتیں ہیں۔
(1): نیک اولاد کا نیک صحیح العقیدہ والدین کے لیے دعا کرنا۔
اس بارے میں ہم دو فرمان رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم بیان کرتے ہیں۔
ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻝﻟﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، ﻗﺎﻝ: ﺇﺫا ﻣﺎﺕ اﻹﻧﺴﺎﻥ اﻧﻘﻄﻊ ﻋﻨﻪ عمله ﺇﻻ ﻣﻦ ﺛﻼﺛﺔ: ﺇﻻ ﻣﻦ ﺻﺪﻗﺔ ﺟﺎﺭﻳﺔ، ﺃﻭ ﻋﻠﻢ ﻳﻨﺘﻔﻊ ﺑﻪ، ﺃﻭ ﻭﻟﺪ ﺻﺎﻟﺢ ﻳﺪﻋﻮ ﻟﻪ [صحيح مسلم:1631]
اس حدیث مبارک میں میت کو جن چیزوں کا فائدہ ہوتا ہے، ان میں سے ایک نیک اولاد کی دعا ہے اور اس دعا کا کس قدر فائدہ ہے، اس کی تفسیر و توضیح دوسری حدیث مبارک میں ہے۔
ملاحظہ فرمائیں:
ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ، ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﺇﻥ اﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻟﻴﺮﻓﻊ اﻟﺪﺭﺟﺔ ﻟﻠﻌﺒﺪ اﻟﺼﺎﻟﺢ ﻓﻲ اﻟﺠﻨﺔ، ﻓﻴﻘﻮﻝ: ﻳﺎ ﺭﺏ، ﺃﻧﻰ ﻟﻲ ﻫﺬﻩ؟ ﻓﻴﻘﻮﻝ: ﺑﺎﺳﺘﻐﻔﺎﺭ ﻭﻟﺪﻙ ﻟﻚ
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا ہے کہ نیک اولاد کا اپنے فوت ہونے والے والدین کے لیے مغفرت کی دعا کرنے سے جنت میں درجہ بلند ہوتا ہے۔
[مسند أحمد بن حنبل: 10610، مصنف ابن أبي شيبة: 29740،سنن ابن ماجه: 3660
مسند البزار: 9024،الدعاء للطبراني: 1249،المعجم الاوسط: 5108،أمالي ابن سمعون: 28 سنده حسن لذاته لأجل عاصم بن بهدلة و هو صدوق حسن الحديث]
قرآن کریم میں ایک نہایت جامع دعا یوں موجود ہے۔
(2):
“رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ”
“رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ”
اے میرے رب ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنائیں اور میری اولاد میں سے بھی، اے ہمارے رب! اور میری دعا قبول فرمائیں
اے ہمارے رب! مجھے بخش دیں اور میرے ماں باپ کو اور ایمان والوں کو، جس دن حساب قائم ہوگا۔ [سورہ ابراہیم: 41]
اس آیت مبارکہ میں اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے دعا کرنے اور پھر اس کی قبولیت کی درخواست ہے اور اس کے بعد اپنے لیے،اپنے والدین،اور اہل ایمان کے لیے بخشش کی دعا کی درخواست ہے۔ اس کے علاوہ قرآنی ادعیہ اور احادیث مبارکہ میں اہل ایمان کے لیے ادعیہ کا ذکر موجود ہے۔
(3): نبی اکرم سیدنا محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور آل محمد صلى الله عليه وسلم کے لیے دنیا بھر میں کئ ملین لوگ روزانہ دعا کرتے ہیں جیسے درود پاک کا اہتمام جو نہایت مبارک دعا ہے اور حصول رحمت کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ ایسے ہی تشہد میں جب السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين کئی ملین مسلمان پڑھتے ہیں تو دیکھیں کس، کس کے بارے میں دعائیں نماز جیسی عظیم عبادت میں ہو رہی ہوتی ہیں جو بلاشبہ اہل توحید وسنت کے لیے نفع بخش ثابت ہوتی ہیں۔
(4): نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دعائیں اس دنیا میں کئ صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کو نصیب ہوئیں اس پر تفصیل کتب احادیث میں موجود ہے بلکہ میں نے آٹھ سال پہلے ایسی روایات پر دراسہ کیا تھا، تو یہ دعائیں مہاجرین و انصار عام صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کے حق میں بلاشبہ مقبول ہوئیں اور اس کے علاوہ جو اہل حق ہیں، ان میں سے جسے بھی وہ دعا مل گئی ہمارا ایمان ہے، اس کے حق میں بھی رب العالمین ضرور قبول فرمائیں گے۔
(5): فرشتوں کی دعا اس پر کئی احادیث صحیحہ موجود ہیں۔
مثلاً:
ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺮﻳﺮﺓ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: اﻟﻤﻼﺋﻜﺔ ﺗﺼﻠﻲ ﻋﻠﻰ ﺃﺣﺪﻛﻢ ﻣﺎ ﺩاﻡ ﻓﻲ ﻣﺼﻼﻩ اﻟﺬﻱ ﺻﻠﻰ ﻓﻴﻪ، ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﺤﺪﺙ. اﻟﻠﻬﻢ اﻏﻔﺮ ﻟﻪ اﻟﻠﻬﻢ اﺭﺣﻤﻪ ﻗﺎﻝ ﻣﺎﻟﻚ: ﻻ ﺃﺭﻯ ﻗﻮﻟﻪ: ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﺤﺪﺙ، ﺇﻻ اﻹﺣﺪاﺙ اﻟﺬﻱ ﻳﻨﻘﺾ اﻟﻮﺿﻮء [موطا امام مالک : 1/ 160، صحيح البخارى: 445 وغیرہ]
اس حدیث مبارک سے ثابت ہوا کہ نمازی جب تک نماز کی جگہ پر حالت وضو میں موجود رہتا ہے، مقصد خیر وذکر وغیرہ کا ہو، تب تک فرشتے اس کے لیے مغفرت ورحمت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں، اور یہ معلوم ہے کہ فرشتے رب العالمین کے اذن کے بغیر کلام نہیں کرتے ہیں، تو بلاشبہ صحیح العقیدہ نمازی کے حق میں فرشتوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اس پر تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے
(6): آخرت کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دعا اور شفاعت اسی طرح جنہیں رب العالمین دعا و شفاعت کی اجازت دیں گے ان کی شفاعت گنہگاروں کے حق میں رب العالمین ضرور قبول فرمائیں گے۔
حدیث شفاعت مصطفی صلی الله علیہ وسلم [صحیح البخاری: 7510] وغیرہ میں ہے، اہل ایمان صلحا وغیرہ کو جو اذن دیں گے، رب العالمین دیکھیے [سورہ سباء: 23، الأنبياء: 28]
الحاصل ہم نے اختصار سے اس مسئلہ کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ اہل ایمان کی اہل ایمان کے لیے کی گئی ہیں، دعا فائدہ دیتی ہے، حتی کہ موحد و صالح میت کی نماز جنازہ میں 100، اور ایک روایت کے مطابق 40 موحد وصالح لوگ شرکت کریں، تو اس کے حق میں ان کی شفاعت و سفارش قبول کی جائے گی اور اس میت کو بخش دیا جائے گا دیکھیے [صحیح مسلم کتاب الجنائز، سنن ابن ماجہ أبواب ما جاء في الجنائز]
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ