سوال (1149)

کیا مادہ منویہ پاک ہے اگر یہ پاک ہے تو غسل کیوں کیا جاتا ہے ؟

جواب

اگرچہ منی کے حوالے سے اختلاف ہے ، لیکن سلفی حضرات کے ہاں راجح قول یہ ہے کی یہ ناپاک ہے ، فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے بھی اس پر کچھ لکھا ہے ، ضمیر کا بحران معروف و مشہور کتاب ہے ، اگرچہ مفقود ہے ، اس میں بھی اس کو راجح قرار دیا گیا ہے ، دلائل بھی اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ منی ناپاک ہے ، ودی ناپاک ہے ، جس سے غسل واجب ہوجاتا ہے اس کو پاک کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مادہ منویہ کی طہارت یا نجاست یہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے، جس میں دونوں طرف سے دلائل موجود ہیں۔ اہل حدیث علمائے کرام میں ہی ایسے بزرگ موجود ہیں جن میں سے کچھ طہارت اور کچھ نجاست کے قائل ہیں، جیسا کہ کتب فقہ و فتاوی اور شروحات حدیث میں اس کی تفصیل مذکور ہے۔
لیکن اگر کوئی مادہ منویہ کو پاک سمجھتا ہے تو اس پر یہ اعتراض درست نہیں کہ آپ غسل کیوں کرتے ہیں؟
کیونکہ غسل یا وضو کرنا تو ایک شرعی حکم ہے، جسے بجا لانا ضروری ہے، اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ اس کے ذریعے کسی نجس چیز کو صاف کیا جاتا ہے یا پاک چیز کو۔
کیونکہ اگر مادہ منویہ کی نجاست کے سبب غسل کا حکم دیا جائے تو پھر صرف متعلقہ جگہ اور مقام کو دھو لینا کافی تھا، پورا غسل کرنے کا حکم کیوں دیا گیا؟ بلکہ حدیث میں اس بات کی تاکید ہے کہ پورے جسم پر اچھی طرح پانی پہنچایا جائے اور بالوں تک کو تر کیا جائے، حالانکہ مرد کی منی یا عورت کے حیض کا اس کے سر کے بالوں سے کیا تعلق ہے؟ اسی طرح انسان کی ہوا خارج ہوتی ہے، تو اسے وضو کا حکم دیا جاتا ہے، حالانکہ خروج ریح کے مقام کا اعضائے وضو کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے!

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

منی راجح قول کے مطابق پاک ہے کیونکہ نبی علیہ السلام نے منی والے کپڑوں میں نماز پڑھی جب سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس کو کھرچ دیا اور یہ بات معلوم ہے کہ کھرچنے سے ذرات باقی رہتے ہیں اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں منی تھوک اور ناک کی رینٹ کے قائم مقام ہے [علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے ارواء میں]

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ