سوال (1672)

کیا مرد سینے کے بال صاف کر سکتا ہے ؟

جواب

سینے یا پیروں کے بالوں کو صاف کیا جا سکتا ہے ، ترک اولی ہے ، یہ تخلیق کی تبدیلی میں نہیں آتا ہے ، یہاں شریعت خاموش ہے ، شریعت جس چیز سے خاموش ہو وہاں بخش کردیا گیا ہے ، لہذا اہل علم اس کی اجازت دیتے ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

 سینے کے بالوں کے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے، جو کاٹنا چاہتا ہو کاٹ لے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

ایسے بال جن کے بارے میں شریعت خاموش ہے، مثلاً: سر، پنڈلی، بازو ، اور جسم کے دیگر حصوں کے بال ؛ چنانچہ ان بالوں کے بارے میں  کچھ علمائے کرام کہتے ہیں کہ ان کا کاٹنا تخلیق  الہی میں  تغیّر کے مترادف ہے، اور تخلیق  الہی میں  تغیّر شیطانی کام ہے،

کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:

 “وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ” [النساء : 119]

[شیطان نے کہا] میں انہیں لازمی حکم کرونگا اور وہ یقینا  تخلیق الہی میں تبدیلیاں کرینگے۔

اور بعض علمائے کرام نے کہا کہ : ایسے بالوں کو کاٹنا جائز ہے؛ کیونکہ ان کے بارے میں شریعت خاموش ہے، کیونکہ شریعت نے کچھ بالوں کو کاٹنے کا حکم دیا ہے اور کچھ  کو کاٹنے سے منع کیا ہے، اور کچھ کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے، تو اس سے معلوم ہوا کہ  ان بالوں کا حکم کاٹنے کا نہیں ہے، اور نہ ہی انہیں کاٹنے سے منع کیا گیا ہے ، کیونکہ اگر منع ہوتا تو روک دیا جاتا، اور اگر کاٹنا لازمی ہوتا تو کاٹنے کا حکم دے دیا جاتا۔

استدلال کے اصولوں کے مطابق یہ موقف درست معلوم ہوتا ہے کہ جن بالوں کو کاٹنے سے منع نہیں کیا گیا تو انہیں کاٹنا جائز ہے”

[مجموع فتاوى و رسائل عثیمین: 11/ 205-206]

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ