سوال (2138)

ایک بندے کی دو یا تین دن قبل موت ہو گئی تھی، مگر ابھی اس کا معلوم ہوا ہے اور حالت بہت زیادہ خراب ہے، کیا غسل کے بغیر دفنا سکتے ہیں؟ اور کیا جنازہ قبر میں تدفین کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

صرف دو یا تین بندے مل کر دو چار منٹ کا مختصر جنازہ پڑھا کر، ابھی غسل دے کر دفن کردیں، باقی لوگ بعد میں جنازہ پڑھ لیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

شیخ کی رائے مناسب لگ رہی ہے اور اگر غسل ممکن نہ ہو تو بس میت پر پانی ہی بہا دیا جائے یا تیمم کی صورت اختیار کرلی جائے اور مختصر جنازہ پڑھ کر تدفین کردی جائے، واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

غسل دینا خواہ چھوٹا ہو یا بڑا مرد ہو یا عورت واجب ہے، اگر اپ غسل کی طاقت نہیں رکھتے تو تیمم اور اگر بعض اعضاء کو دھونے کی طاقت ہے اور بعض کو نہیں دھویا جا سکتا تو اسی طرح عمل کیا جائے اور باقی اعضاء پر مسح کر لیا جائے، اس حوالے سے اختلاف ہے کہ کسی میت کو غسل نہیں دیا گیا تو کیا اس کا جنازہ پڑھا جائے گا یا نہیں، حنابلہ، مالکیہ اور متاخر شوافع کا موقف ہے کہ جنازہ پڑھا جائے گا، جبکہ احناف جمہور مالکیہ اور شوافع کا موقف ہے نہیں پڑھا جائے گا، پہلا موقف راحج ہے۔
کیونکہ نماز جنازہ چھوڑنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی ہے، اب شہداء کا جنازہ دیکھیں بغیر غسل کے ہی ہوتا ہے، بہرحال جنازے پہ سب کو جمع کرنا ضروری نہیں ہے جتنے لوگ آسانی سے میسر ہوں، وہ مل کر جنازہ پڑھیں اور میت کو دفن کر دیں باقی لوگ اگر بعد میں اس کی قبر پر جنازہ پڑھنا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے،
باقی اگر غسل یا تیمم یا اعضاء دھونے کی اور بعض چھوڑ کر اس پر مسح کرنے کی بھی طاقت نہیں ہے تو اس کے بغیر بھی تدفین ہو سکتی ہے۔ على حسب الاحوال عمل کر لیا جائے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

جیسے نماز کے لیے وضو فرض ہے، ایسے ہی غسل جنابت مگر عذر شرعی کے سبب تیمم کی رخصت و اجازت خود رب العالمین اور رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے بیان فرما رکھی ہے “لا يكلف الله نفسا إلا وسعها”
الله( سبحانه وتعالى )کسی جان کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی گنجائش کے مطابق [البقرہ]
اس لیے تکلف کیے بغیر اور میت کو مشقت میں ڈالے بغیر تیمم کروا دیا جائے کہ یہ وضو اور غسل کے قائم مقام ہے، اس صورت میں چند افراد جنازہ پڑھ لیں اور باقی کے لوگ غائبانہ نماز جنازہ پڑھ لیں۔
رب العالمین نے دین اسلام میں بے جا سختی رکھی ہی نہیں ہے یہ دین اسلام تو آسانیاں دے کر بھیجا گیا ہے ہم دین اسلام اور اسے نازل فرمانے والے رب العالمین پر قربان ہو جائیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ