سوال (1652)

زر بن حبیش فرماتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یا ابا المنذر! آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تو یہ کہتے ہیں کہ سورة معوذتین قرآن میں داخل نہیں ہیں۔ ابی بن کعب نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام کی زبانی مجھ سے یوں کہا گیا کہ ایسا کہہے اور میں نے کہا، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم بھی وہی کہتے ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
[صحیح البخاری : 4977]
کیا معوذتین قرآن کا حصہ نہیں ہیں ؟

جواب

آیات کی تعداد اور اسی طرح اپ نے جو مسئلہ ذکر کیا ہے کہ معوذتین قران کا حصہ ہیں یا نہیں ہیں ؟ تو اس طرح کے بعض اختلافات صحابہ کرام میں ہو جاتے ہیں ، جیسا کہ بعض صحابہ یعنی ابن مسعود کے بارے میں یہ معروف ہے کہ وہ معوذتین کو قرآن کا حصہ نہیں سمجھتے تھے ، بلکہ سمجھتے تھے کہ رسول اللہ پر دم کے لیے نازل ہوئی ہیں ، بہرحال یہ ان کا اجتہاد ہے ، دیگر ادلہ ان کی بات کی تائید نہیں کرتے ہیں ، بہرحال بات یہی صحیح ہے کہ یہ معوذتین قرآن کا حصہ ہیں ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ