سوال (2328)

موجودہ دور میں مدمن الخمر (عادی شرابی جو کہ کئی دفع شراب پی چکا ہے) کو قتل کیا جائے گا اور قتل کا اختیار کن کے پاس ہے؟

جواب

یہاں دو مسئلے ہیں:
ایک یہ کہ شراب پینے والے کی سزا کیا ہے؟
دوسرا اس سزا کا نفاذ کون کرے گا؟
اس حوالے سے دو قول ہیں:
اہل ظاہر کا قول اس حدیث کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جو شخص چوتھی یا پانچویں دفعہ شراب پیئے اسے قتل کر دیا جائے، ابن حزم وغیرہ اسی کے قائل ہیں،
جبکہ بقیہ تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شارب خمر کی سزا کوڑے ہی ہے اور اسے قتل نہیں کیا جائے گا، کیونکہ قتل کا حکم منسوخ ہے۔ اور کئی ایک قدیم و جدید اہل علم نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔
ابن رسلان فرماتے ہیں:

«أجمع المسلمون على وجوب الحد على شاربها سواء شرب قليلاً أو كثيراً ولو قطرة واحدة، وأجمعوا أنه لا يقتل شاربها وإن تكرر». [شرح سنن أبي داود 15/ 172 له، نيل الأوطار للشوكاني 15/ 210]

لہذا راجح بات یہ ہے کہ شاربِ خمر کی سزا قتل ہے ہی نہیں۔
لیکن اگر اہل ظاہر کے قول کے مطابق حدیث محکم اور غیر منسوخ مانی جائے اور اس کے مطابق قتل کا موقف بھی اپنایا جائے تو یہ فیصلہ کرنے اور اس کی تنفیذ کرنے دونوں کا اختیار حاکمِ وقت یا قاضی یا جو بھی ان کے قائم مقام ہو گا، اس کے پاس ہے۔ واللہ اعلم.

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

شرعی حدود کا نفاذ صرف حاکم وقت یا منتخب کردہ قاضی و جج لاگو کر سکتے ہیں،
کسی ملک کے عام شہری کو یہ حق نہیں کہ وہ شرعی حدود کو زانی، قاتل، شرابی وغیرہ پر نافذ کریں، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ فساد فی الارض کا مرتکب ہو رہا ہے۔ آج معاشرے میں کسی کو ایسا لعنتی اور جسے أم الخبائث کہا گیا ہے، عمل کو کرتے ہوئے کسی کو دیکھیں تو اسے آپ اس کا گناہ اور نقصان بیان کریں اور اسے سمجھاتے رہیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ