سوال (1869)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں نیچے کپڑا بچھایا گیا تھا کیا یہ ثابت ہے ؟
جواب
عثمان بن فرقد کہتے ہیں کہ میں نے جعفر بن محمد سے سنا ہے کہ وہ اپنے باپ سے روایت کر رہے تھے جس آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بغلی بنائی تھی ، وہ ابو طلحہ ہیں اور جس نے آپ کے نیچے چادر بچھائی تھی ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ شقران ہیں ۔
جعفر کہتے ہیں : اور مجھے عبیداللہ بن ابی رافع نے خبر دی وہ کہتے ہیں کہ میں نے شقران کو کہتے سنا: اللہ کی قسم ! میں نے قبر میں رسول اللہ کے نیچے چادر بچھائی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں : شقران کی حدیث حسن غریب ہے ، اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
سائل :
کیا یہ کپڑا بچھانا آپ کا خاصہ تھا یا امتی بھی اس پر عمل کر سکتے ہیں ؟
جواب :
دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ چادر نکال دی گی تھی ، اگر نہ نکالی ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہوگا ۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
سائل :
خاصہ ہونے کی دلیل بھی بتا دیں ؟
جواب :
طبقات ابن سعد میں وکیع کا قول ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ وآلہ وسلم کے لیے خاص تھا ، لیکن اس قول سے پہلے یہ بھی یاد رکھیں کہ ابن عبد البر نے لکھا ہے وہ چادر نیچے سے نکال لی گئی تھی ، یعنی جب آپ کو دفن کر دیا گیا تو وہ چادر آپ کے نیچے سے نکال دی گئی تھی۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
امام ترمذی نے اس پر غرابت(ضعف) کا حکم لگایا ہے ۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ