سوال (5224)

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں، قبر میں ان کو درود پہنچایا جاتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قبر میں نماز پڑھ رہے ہیں؟

جواب

صحیح حدیث میں ہے کہ فرشتے مقرر ہیں، جو مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں، اس کی کیا کیفیت ہے، اس پر صرف ہمارا ایمان ہو سکتا ہے، ہم اس کو بیان نہیں کر سکتے، باقی تمام روایات ضعیف ہیں، کچھ علماء نے ان روایات کو قبول کیا ہے، لیکن حقیقت میں جائیں گے تو پتا چلے گا کہ روایات متکلم فیہ ہیں، سوئے ایک آدھی روایت کے ان میں سخت ضعف موجود ہے، سلام فرشتوں کے ذریعے پہنچایا جاتے ہیں، باقی یہ واضح کریں کہ سائل حیاتی ہے یا مماتی، کیونکہ وہ ایک دوسرے کو کافر بھی کہتے ہیں، انبیاء شہداء سے بھی افضل ہیں، ان کو بڑا مقام حاصل ہے، لیکن وہ برزخی زندگی ہے، وہ وہاں کے معاملات ہے، وہ دار العمل نہیں ہے، معراج والی روایت جو ہےوہ تو اول تا آخر معجزہ ہے، معجزہ وہ ہوتا ہے، جو انسانی عقل کو عاجز کردے، وہاں صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کی امامت نہیں کروائی، بلکہ جنت و جہنم کے نظارے بھی دیکھے، وہ لوگ بھی دیکھے، جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے ہیں، موسی علیہ السلام کو تین تین بار دیکھا، یہ سب وہ چیزیں ہیں، جو معجزاتی سفر کو ثابت کرتی ہیں، وہ عام مثال ہے، اس میں زندگی اور موت کا تصور نہیں، صحابہ و تابعین اور اسلاف میں سے کسی نے بھی اس سے انبیاء کے زندہ ہونے کی دلیل نہیں لی، باقی الزامی جواب یہ ہے کہ جو مقلد ہے وہ ہر مسئلے کو اپنے امام کے قول سے ثابت کرے، کیونکہ ان کے قول امام پر فتویٰ واجب ہے تو کیا یہ بتائیں گے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا معراج کے حوالے سے انبیاء کے زندہ ہونے کے حوالے سے کیا عقیدہ تھا، فقہ حنفی کی کتاب میں یہ ثابت نہیں کریں گے، الا یہ کہ احمد رضا پیدا ہو جائے، صحیح سند کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول پیش کیا جائے کہ کیا معراج سے حیاۃ النبی کا عقیدہ اخذ کیا تھا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ