سوال (2087)

نور الانوار میں جو سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ کہا گیا ہے، اس کا حوالہ عبارت کے ساتھ چاہیے؟

جواب

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“وَلاَ تُصَرُّوا الغَنَمَ، وَمَنِ ابْتَاعَهَا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا، إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْر”.
[صحيح البخاري: 1015]

«اونٹنی اور بکری کا دودھ روک کر نہ بیچو اور جو آدمی ایسا جانور خر ید لے تو وہ دودھ دوہنے کے بعد اس کی اپنی مرضی ہے اگر چاہے تو رکھ لے اور اگر چاہے تواُس کو واپس کر دے اور ایک صاع کھجور کا بھی ساتھ دے»
حنفی کہتے ہیں کہ یہ حدیث قیاس کے خلاف ہے۔ ملا جیون حنفی نے نور الا نوار ۱۷۹ میں لکھا ہے:

“فان هذا الحدیث مخالف للقیاس من کل وجه”

کہ اگر یہ روای عدالت اور ضبط کے ساتھ معروف ہو فقیہ نہ ہو ، جیسا کہ انس و ابوہریرہ رضی اللہ عنھا ہیں تو اگر ان کی حدیث قیاس کے موافق ہوگی تو اِس پر عمل کیا جائے گا اور اگر قیاس کے خلاف ہوگی تو ضرورت کے تحت چھوڑ دیا جائے گا، وگرنہ ہر لحاظ سے رائے کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
بے شک یہ حدیث ہر لحاظ سے قیاس کے خلاف ہے، کیونکہ یہ ایک صاع کھجور کے دودھ کے عوض دے رہا ہے، قیاس کا تقاضا ہے کہ دودھ کا تاوان دودھ سے ہی ادا کیا جائے یا اس کی قیمت سے اور اگر کھجور بدلہ ہو تو قیاس یہ چاہتا ہے کہ دودھ کی کمی بیشی کے لحاظ سے کھجور میں بھی کمی بیشی ہو، نہ یہ کہ کمی اور بیشی کے ہر حال میں ایک صاع کھجور ضروری ہو۔
اِس لیے حنفیوں نے کہا کہ اب ہم دیکھیں گے اس حدیث کا راوی کون ہے؟ اگر راوی فقیہ ہو تو حدیث لی جائے گی اور قیاس کو ترک کیا جائے گا اور اگر راوی غیر فقیہ و غیر مجتھد ہوا تو قیاس کو مانا جائیگا اور حدیث کو چھوڑا جائیگ۔
احناف کا یہ قانون نور الا نوار ۱۷۹، اصول شاشی ۷۵، الحسامی مع شرح النظامی ۷۵، اصول بزودی ۱۵۹‘التوضیح و التویح ۴۷۳‘ اصول سرخی ۱ /۳۴ اور مرآۃ الاصول و غیرہ میں موجود ہے۔
احناف نے کہا اس حدیث کے روای سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں اور وہ فقیہ نہیں اس لئے یہ حدیث متروک ہوئی۔
نور الانوار کی عبارت یہ ہے:

“و إن عرف بالعدالة و الضبط دون الفقه كأنس وابى هريرة إن وافق حديثه القياس عمل به و غن خالفه لم يترك إلا بالضرورة لا نسد باب الرائى من كل وجه”

یہ حدیث صرف سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی نہیں بلکہ اس حدیث کو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی بیان کرتے ہیں۔ امام بخاری نے اسی روایت کے بعد ان کا یہ فتویٰ درج کیا ہے اور مذکورہ بالا روایت کی وجہ سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ غیر فقیہ ہیں تو حنفیوں کو چاہئے کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بھی غیر فقیہ کہہ دیں۔

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ