سوال          (61)

شیخ صاحب کیا پانی کے مل جانے کے بعد تیمم ٹوٹ جاتا ہے یا باقی رہتا ہے ؟

جواب

اگر کسی شخص کو پانی کافی تلاش کرنے کے بعد نہیں ملا ہے ، اس نے تیمم کرکے نماز پڑھ لی ہے ، بعد میں اگر پانی مل بھی گیا ہو تو اس کے اوپر اعادہ نہیں ہے۔

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

 “خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا فَصَلَّيَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ فِي الْوَقْتِ فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ وَالْوُضُوءَ وَلَمْ يُعِدِ الْآخَرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ:‏‏‏‏ أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلَاتُكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ لِلَّذِي تَوَضَّأَ وَأَعَادَ:‏‏‏‏ لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ”.[سنن ابي داؤد : 338]

’’دو شخص ایک سفر میں نکلے تو نماز کا وقت آگیا اور ان کے پاس پانی نہیں تھا، چناچہ انہوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھی، پھر وقت کے اندر ہی انہیں پانی مل گیا تو ان میں سے ایک نے نماز اور وضو دونوں کو دوہرایا، اور دوسرے نے نہیں دوہرایا، پھر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان دونوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی:  تم نے سنت کو پا لیا اور تمہاری نماز تمہیں کافی ہوگئی ، اور جس شخص نے وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھی تھی اس سے فرمایا:  تمہارے لیے دوگنا ثواب ہے ‘‘۔

تیمم کی رخصت پانی کی عدم موجودگی یا استعمال پر عدم قدرت کی وجہ سے تھی ۔ پانی دستیاب ہوجانے یااستعمال پر قدرت مل جانے کے بعد تیمم کی رخصت نہیں رہتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ فہد انصاری حفظہ اللہ