سوال (1547)
پراپرٹی ڈیلرز جگہ بیچنے اور خریدنے والے دونوں سے ہی کمیشن لیتے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟ یا صرف یکطرفہ کمیشن لینا ہی درست ہے؟
جواب
بروکرز یا ایجنٹس دونوں طرف سے کمیشن لے سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: کیا دو طرفہ کمیشن لے سکتے ہیں، ڈاکٹر اسرار احمد اس کو حرام کہتے ہیں؟
جواب: ڈاکٹر صاحب کی یہ بات غلط ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
مطلق اگر یہ ایسا کہ رہے ہیں تو یہ درست نہیں ہے جیسے کہ شیخ محترم نے اوپر بتا دیا ہے کہ یہ غلط ہے۔
البتہ بعض صورتوں میں ڈاکٹر صاحب کی بات بھی درست ہو سکتی ہے پس اس کے لئے انکی پوری ویڈیو سننی پڑے گی۔
تفصیل سے سمجھاتا ہوں میں پہلے فروخت کرنے والے کی مثال لیتا ہوں اسی پہ پھر خریدنے والے کو قیاس کریں گے۔
فروخت کرنے والے کو مختلف سروسز چاہئے ہوتی ہیں مثلا
1۔ بعض دفعہ انکو یہ چاہئے ہوتا ہے کہ ہمارا مال جلدی کیسے بک سکتا ہے ریٹ چاہئے کوئی بھی ہو
2۔ بعض دفعہ یہ کرنا ہوتا ہے کہ ہمارا مال مہنگا کیسے بک سکتا ہے چاہے جلدی ہو یا دیر سے ہو۔
اب فروخت کرنے والا کسی بندے کو کبھی پہلے کام کے لئے وکیل بناتا ہے کبھی دوسرے کام کے لئے وکیل بناتا ہے۔
جب وہ پہلے کام کے لئے وکیل بناتا ہے تو اس میں وہ وکیل بننے والا کسی دوسرے خریدار کا بھی وکیل بن سکتا ہے کیونکہ دونوں کی وکالت آپس میں ٹکراتی نہیں ہے یعنی خریدار اور بیچنے والا دونوں کی خواہش جلدی بیچنے کی ہی ہے تو ایک کی وکالت کرنے سے دوسری کی وکالت بڑھے گی اس کو نقصان نہیں دے گی اور جو ہمارے معاشرے میں مکان کرایہ پہ دینے یا خریدنے یا بیچنے پہ دوہرا کمیشن ہوتا ہے وہ عمومی طور پہ اس نوعیت کا ہوتا ہے وہ جائز ہے حرام نہیں ہے۔
ہاں جو نمبر 2 پہ وکالت لکھی ہے اس میں ایک انسان دونوں طرف وکیل نہیں بن سکتا کیونکہ وہ اگر خریدار کا وکیل بنے گا تو خریدار چاہئے گا کہ چیز سستی لی جائے اور وہی اگر فروخت کرنے والے کا وکیل بھی بن گیا تو وہ چاہئے گا کہ مہنگی چیز بیچی جائے تو اس طرح دونوں کے مفادات کا خیال رکھنا ممکن نہیں ہو گا یہ درست نہیں ہو گا۔
اب مجھے لگتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کپراپرٹی کے کاروبار میں اس دوسری وکالت کی بات کر رہے ہیں تو یہ درست ہے۔
اور شیخ محترم نے پہلے پوائنٹ میں وکالت کرنے کی بات کی ہے جو جائز ہے۔
اسی طرح آپ کا جو کام ہے اسکو بتا کر ہی فتوی دیا جا سکتا ہے ہ مطلق ایسا نہیں کہ سکتے کہ دونوں طرف سے کمیشن لینا مطلق حرام ہے۔ واللہ اعلم
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ




