سوال (4476)

گورنمنٹ کسی فوت شدہ کی بیوہ کو پینشن دیتی ہے، کیا وہ وراثت شمار ہوگی، یا گورنمنٹ کی طرف سے بیوہ کے لیے ایک گفٹ ہے؟

جواب

بعض علماء کا رجحان اس کو ترکہ بنانے کا ہے، ہمارا رجحان اس طرف ہے کہ یہ بیوہ کے ساتھ خاص ہے، یا اس شخص کی کنواری بیٹی کے ساتھ خاص ہے، یہ بیوہ کے ساتھ ایک خاص سلوک ہے، جب بیوہ آگے شادی کرتی ہے، تو اس کی پینشن بند ہو جاتی ہے، قانوناً اس کا خاص تعلق بیوہ کے ساتھ ہے، لہذا ہمارا رجحان اس طرف ہے کہ اس کو ترکے میں شمار نہ کیا جائے، تاکہ وہ اپنی زندگی اچھے طریقے سے گزار سکے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

پینشن بیوہ کے لیے خاص ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

گورنمنٹ کی پالیسی کے مطابق جس وارث کے لیے پنشن جاری ہوتی ہے، وہ اسی کے لیے ہوگی، وراثت نہیں بنے گی۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

حکومت کی طرف سے فوت شدہ ملازم کی بیوہ کو دی جانے والی پنشن کیا یہ وراثت ہے یا ہدیہ؟ اس سوال پر پہلے بھی جواب دیا جا چکا ہے شاید، بہرحال پنشن وراثت (میراث) نہیں ہوتی حکومت کی طرف سے دی جانے والی پنشن، وراثت نہیں سمجھی جاتی کیونکہ یہ حکومت کی طرف سے ایک عطیہ (ہدیہ/امداد) ہوتا ہے، جو وہ ملازم کی خدمات کے اعتراف میں اُس کی بیوہ یا اولاد کو دیتی ہے۔یہ رقم ملازم کی ملکیت نہیں ہوتی، بلکہ فوت ہونے کے بعد حکومت از خود فیصلہ کرتی ہے کہ کس کو دے۔
لہٰذا یہ شرعی وراثت کے قواعد کے مطابق تمام ورثاء میں تقسیم نہیں کی جاتی۔
یہ پنشن حکومت کی طرف سے بیوہ کے لیے خاص امداد ہوتی ہے۔
چونکہ پنشن مخصوص افراد (عام طور پر بیوہ یا بچے) کو دی جاتی ہے۔حکومت کی پالیسی ہوتی ہے کہ یہ صرف بیوہ یا نابالغ بچوں کو دی جائے، تمام ورثاء کو نہیں۔ لہٰذا یہ حکومت کا عطیہ ہے، نہ کہ مرحوم کی ملکیت، جسے تقسیمِ وراثت میں شامل کیا جائے۔ تقریبا تمام مکاتب فکر فتاوی کا خاصہ یہی ہے کہ پینشن وراثت نہیں ہے، بلکہ یہ حکومت کی طرف سے امدادی رقم ہے، جو مخصوص فرد کو دی جاتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ