سوال (1744)
کیا پرائیوٹ اسکولز والے ان دو مہینے چھٹیوں کی فیسس طلباء لے سکتے ہیں ؟
جواب
طلباء ، اساتذہ اور اسکول کا ایک معاہدہ ہے ، اس معاہدے کے تحت سب ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں ، جیسا کہ اساتذہ جو ہیں وہ کہیں اور جاب نہیں کرسکتے ہیں اور طلباء کو یہیں پڑھنے آنا ہے ، یہ اس معاہدے کی پاسداری ہو رہی ہوتی ہے ، جس بھی پرسنٹیج پر اتفاق ہو جائے ٹھیک ہے ، وہ خواہ مکمل فیس سو پرسنٹ ہوں یا آدھی فیس پچاس پرسنٹ ہوں ، تو ان شاءاللہ فیس لینے یا دینے دونوں میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“المسلمون عند شروطهم” [رواه الحاكم وأبو داود]
جب کسی سکول میں کسی بچے کو داخل کروایا جاتا ہے تو اس وقت سکول انتظامیہ اور والدین کے درمیان جو شروط ٹرمز اینڈ کنڈیشن کے نام پہ طے ہوتی ہیں ، ان کے مطابق بچے کے والدین پورے سال کی سکول فیس دینے کے پابند ہوتے ہیں اور والدین کو بخوبی علم ہوتا ہے کہ سال میں کچھ ماہ گرمیوں کی چھٹیاں بھی ہونی ہیں تو جب شروع میں سب باتیں طے ہو جاتی ہیں تو اس کی پابندی کرنا چاہیے الا کہ کوئی حرام شرط ہو تو اس کو اسی وقت رد کر دینا چاہیے ۔
اسی طرح اساتذہ کا معاملہ ہے ان کے ساتھ بھی پہلے سے طے کیا جاتا ہے کہ منتھلی سیلری کتنی ہوگی اور چھٹیوں میں کیا دیا جائے گا یا اگر ٹیچر کوئی چھٹی کرے گا تو کتنی تنخواہ کاٹی جائے گی تو اسی کے مطابق معاملہ کرنا حلال اور جائز ہوگا ، البتہ سکول انتظامیہ کو اساتذہ سے حسن سلوک کرنا چاہیے اور مکمل تنخواہ دینی چاہیے ، یہ احسان میں شامل ہو گا ان شاءاللہ۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ