سوال (4512)
اگر بندے کی فرض نماز رہ جائے تو کیا اسے سنتیں بھی ساتھ ادا کرنی ہوں گی یا صرف فرض نماز ہی ادا کرے گا۔
جواب
اس میں راجح یہی ہے کہ قضا نماز کی بھی سنتیں ادا کی جائیں گیں ( ہاں دو نمازوں کے جمع کرنے کا مسئلہ الگ ہے)۔
ایک سفر میں رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ سوے رہے حتی کہ طلوع آفتاب کے بعد آنکھ سب سے پہلے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی کھلی تو سیدنا بلال رضی الله عنہ نے اذان کہی پھر رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فجر کی رکعتیں پڑھیں پھر فجر کے فرض پڑھے۔
الفاظ ملاحظہ کریں:
ﺣﺘﻰ ﺇﺫا اﺭﺗﻔﻌﺖ اﻟﺸﻤﺲ ﻧﺰﻝ، ﺛﻢ ﺩﻋﺎ ﺑﻤﻴﻀﺄﺓ ﻛﺎﻧﺖ ﻣﻌﻲ ﻓﻴﻬﺎ ﺷﻲء،[473]
ﻣﻦ ﻣﺎء، ﻗﺎﻝ: ﻓﺘﻮﺿﺄ ﻣﻨﻬﺎ ﻭﺿﻮءا ﺩﻭﻥ ﻭﺿﻮء، ﻗﺎﻝ: ﻭﺑﻘﻲ ﻓﻴﻬﺎ ﺷﻲء ﻣﻦ ﻣﺎء، ﺛﻢ ﻗﺎﻝ ﻷﺑﻲ ﻗﺘﺎﺩﺓ: «اﺣﻔﻆ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﻴﻀﺄﺗﻚ، ﻓﺴﻴﻜﻮﻥ ﻟﻬﺎ ﻧﺒﺄ»، ﺛﻢ ﺃﺫﻥ ﺑﻼﻝ ﺑﺎﻟﺼﻼﺓ، ﻓﺼﻠﻰ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ، ﺛﻢ ﺻﻠﻰ اﻟﻐﺪاﺓ، ﻓﺼﻨﻊ ﻛﻤﺎ ﻛﺎﻥ ﻳﺼﻨﻊ ﻛﻞ ﻳﻮﻡ،
[صحیح مسلم: 681] عن أبی قتادہ رضی الله عنہ
اس حدیث کو ایک اور طریق سے بیان کیا گیا ہے اس میں الفاظ ہیں۔
ﺛﻢ ﻧﻮﺩﻱ ﺑﺎﻟﺼﻼﺓ، ﺛﻢ ﻗﺎﻡ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﺼﻠﻰ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ ﻗﺒﻞ اﻟﻔﺠﺮ، ﺛﻢ ﺻﻠﻰ اﻟﻔﺠﺮ ﻛﻤﺎ ﻛﺎﻥ ﻳﺼﻠﻲ ﻛﻞ ﻳﻮﻡ، [الجعدیات، مسند علی بن الجعد: 3075، صحيح]
حدیث أبی ھریرہ رضی الله عنہ کے الفاظ ہیں :
ﻋﺮﺳﻨﺎ ﻣﻊ ﻧﺒﻲ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، ﻓﻠﻢ ﻧﺴﺘﻴﻘﻆ ﺣﺘﻰ ﻃﻠﻌﺖ اﻟﺸﻤﺲ، ﻓﻘﺎﻝ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﻟﻴﺄﺧﺬ ﻛﻞ ﺭﺟﻞ ﺑﺮﺃﺱ ﺭاﺣﻠﺘﻪ، ﻓﺈﻥ ﻫﺬا ﻣﻨﺰﻝ ﺣﻀﺮﻧﺎ ﻓﻴﻪ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ، ﻗﺎﻝ: ﻓﻔﻌﻠﻨﺎ، ﺛﻢ ﺩﻋﺎ ﺑﺎﻟﻤﺎء ﻓﺘﻮﺿﺄ، ﺛﻢ ﺳﺠﺪ ﺳﺠﺪﺗﻴﻦ، ﻭﻗﺎﻝ ﻳﻌﻘﻮﺏ: ﺛﻢ ﺻﻠﻰ ﺳﺠﺪﺗﻴﻦ، ﺛﻢ ﺃﻗﻴﻤﺖ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﺼﻠﻰ اﻟﻐﺪاﺓ، [صحیح مسلم: 680]
ایک اور روایت جسے ہم شاہد کے طور پر پیش کرتے ہیں اس کے الفاظ ہیں:
ﺣﺘﻰ اﺳﺘﻘﻠﺖ اﻟﺸﻤﺲ، ﺛﻢ ﺃﻣﺮ ﻣﺆﺫﻧﺎ ﻓﺄﺫﻥ ﻓﺼﻠﻰ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ ﻗﺒﻞ اﻟﻔﺠﺮ، ﺛﻢ ﺃﻗﺎﻡ، ﺛﻢ ﺻﻠﻰ اﻟﻔﺠﺮ
[سنن أبو داود: 443 صحیح]
مزید ملاحظہ کریں:ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﺃﻣﻴﺔ اﻟﻀﻤﺮﻱ نے کہا:
ﻛﻨﺎ ﻣﻊ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻲ ﺑﻌﺾ ﺃﺳﻔﺎﺭﻩ ﻓﻨﺎﻡ، ﻋﻦ اﻟﺼﺒﺢ ﺣﺘﻰ ﻃﻠﻌﺖ اﻟﺸﻤﺲ ﻓﺎﺳﺘﻴﻘﻆ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻘﺎﻝ: «ﺗﻨﺤﻮا ﻋﻦ ﻫﺬا اﻟﻤﻜﺎﻥ»، ﻗﺎﻝ: ﺛﻢ ﺃﻣﺮ ﺑﻼﻻ ﻓﺄﺫﻥ، ﺛﻢ ﺗﻮﺿﺌﻮا ﻭﺻﻠﻮا ﺭﻛﻌﺘﻲ اﻟﻔﺠﺮ، ﺛﻢ ﺃﻣﺮ ﺑﻼﻻ ﻓﺄﻗﺎﻡ اﻟﺼﻼﺓ ﻓﺼﻠﻰ ﺑﻬﻢ ﺻﻼﺓ اﻟﺼﺒﺢ،
[سنن أبو داود : 444 ، صحیح لغیرہ]
اس مسئلہ پر مزید تفصیل بھی پیش کی جا سکتی ہے مگر ہمارا صرف یہ راہنمائی کرنا ہے سورج خوب طلوع ہو جانے کے بعد بھی رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اذان دلوائی پھر سنتیں ادا کیں اور پھر اس قضا نماز کی جماعت کروائی ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ