سوال

کیاقربانی کے اونٹ یا گائے کےحصے میں سے عقیقہ کرسکتے ہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

عقیقہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ لڑکے کےلیے دو چھوٹے جانور اور لڑکی کے لیے ایک چھوٹا جانور ذبح کیا جائے۔جیسےبھیڑ، دنبہ،  بکری وغیرہ ہیں۔

جیسا کہ  حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نےفرمایا:

“أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَهُمْ عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ, وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ”. [سنن ترمذی:1513]

’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں‘۔

اس سے ثابت ہوا کہ عقیقہ میں بڑا جانور ذبح نہیں کرنا چاہیے۔ہاں اگر کسی کا کنبہ بڑا ہو تو وہ دو چھوٹے جانور ذبح کر نے کے بعد اضافی جانوربھی کرسکتا ہے۔

لیکن عقیقہ کے طور پر بچے کے لیے دو چھوٹے جانور اور بچی کے لیے ایک چھوٹا جانور ذبح کرنا ضروری ہے۔ قربانی کےکسی بڑے جانور میں عقیقہ کےطور پر حصہ لینا، اشتراک کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ عقیقہ میں بچے کی طرف سے مستقل خون بہانے کا کہا گیا ہے،  جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“معَ الغُلامِ عقيقةٌ فأَهريقوا عنهُ دَمًا وأميطوا عنهُ الأذَى”. [سنن ترمذی:1515]

’لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ ہے، لہذا جانور ذبح کرکےاس کی طرف سے خون بہاؤ اوراس سے گندگی دورکرو‘۔

تو جب محض عقیقے کےلیے خون بہانے کا کہا گيا ہے تو پھر اشتراک کیسے ہوسکتا ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کےہاں بیٹا پیدا ہوا تو عائشہؓ صدیقہ سے کہا گیا :

“عُقِّي عنه جَزورًا فقالت معاذَ اللهِ ولكن ما قال رسولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم،شاتانِ مُكافَئتانِ”. [السنن الكبرى للبيهقى: 19063]

’’عبد الرحمٰن بن ابی بکرؓ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو عائشہؓ صدیقہ سے کہا گیا :اے امّ المومنین!اسکی طرف سے ایک اونٹ عقیقہ کریں، اس پر اُنھوں نے کہا : معاذ اللہ ! بلکہ ہم وہ ذبح کریں گےجو رسول ﷺ نے فرمایا ہے:”لڑکے کی طرف سے دو ایک جیسی بکریاں‘‘۔

اگر عقیقہ میں بڑا جانور ذبح کرنے کی گنجائش ہوتی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا معاذاللہ کہ کراسکا انکار نہ کرتیں۔

لہذا عقیقہ میں چونکہ الگ سے خون بہانے(جانور ذبح) کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے عقیقے میں بچے کی طرف سے دو چھوٹے جانور اور بچی کی طرف سے ایک چھوٹا جانور ذبح کیا جائےگا،اور عقیقہ کے لیےبڑا جانور ذبح کرنا یا قربانی کے کسی بڑے جانور میں حصہ لینا درست اور ثابت نہیں ہے۔ اور جو احادیث عقیقہ میں اشتراک کے حوالے سے پیش کی جاتی ہیں وہ قابلِ استدلال نہیں ہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ