سوال (1767)

کیا قربانی صاحب استطاعت پر فرض ہے؟

جواب

قربانی سنت مؤکدہ ہے ، اللہ کے رسول نے قیام مدینہ کے دوران ھمیشہ کی ہے ، کبھی ترک نہیں کی ہے ۔ بلکہ اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے آپ دو مینڈھوں کو قربان کیا کرتے تھے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

جی صاحب استطاعت پر قربانی فرض ہے ، اس کی دلیل سنن ابن ماجہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں ہے جس کے پاس استطاعت ہو اور وہ پھر بھی قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ، یہ حدیث دلیل ہے کہ جس کے پاس استطاعت ہو اس پر قربانی کرنا فرض ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ

الشیخ عطاء اللہ ساجد حفظہ اللہ ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3123 کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
1: اس حدیث سے بظاہر قربانی کا وجوب ثابت ہوتا ہے ، لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہے ، اس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے۔یعنی ایک اہم اور مؤکد حکم ہے۔فرض نہیں تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں ہے
2 : قربانی مسلمانوں کی اجتماعیت کا مظہر ہےاور اس سے آپس کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔
3 : قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتا تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے ۔

ناقل: فضیلۃ الباحث محمد سمیر حفظہ اللہ

میں نہیں سمجھتا کہ شیخ عطاء اللہ ساجد حفظہ اللہ کے بعد اس میں کچھ اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ