سوال

آج کل لوگ رمضان المبارک میں زکاۃ نکالتے ہیں۔ کیا زکاۃ رمضان المبارک میں ہی نکالنا ضروری ہے یا سال گزرنے کے بعد کسی بھی مہینے میں زکاۃ نکالی جا سکتی ہے؟اور زکو ۃ یک مشت دینی چاہیے یا تھوڑی تھوڑی کرکے بھی ضرورتمند کو دی جا سکتی ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

زكاة اركانِ اسلام میں سے اہم رکن ہے، البتہ اس کے واجب ہونے کے لیے دو بنیادی شرطیں ہیں:
1۔ مال نصاب کو پہنچتا ہو۔ 2۔ اس پر سال گزر جائے۔ ( مراتب الاجماع لابن حزم:37، 38)
جب یہ دونوں شرطیں پوری ہوجائیں، تو پھر زکو ۃ کی فوری ادائیگی ضروری ہے۔ یہ بات درست ہے کہ زکاۃ بھی دیگر خیر کے کاموں کی طرح ہے کہ فضیلت والے وقت میں اس کی ادائیگی زیادہ فضیلت رکھتی ہے، لیکن شريعت میں ایسی کوئی پابندی نہیں کہ زکاۃ صرف رمضان میں ہی ادا کی جائے۔ بلکہ اگر کسی عذر کے بغیر ہی کوئی زکو ۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرے تو وہ گناہ گار ہے۔
امام نووی فرماتے ہیں:

“يجب إخراج الزكاة على الفور، إذا وجبت، وتمكن من إخراجها، ولم يجز تأخيرها ؛ لقوله تعالى: (وَآتُوا الزَّكَاةَ) والأمر على الفور..” [شرح المهذب:5/308]

یعنی زکاۃ جب واجب ہوجائے، تو اس کی فوری ادائیگی ضروری ہے، اور بلا وجہ لیٹ کرنا جائز نہیں۔
“اللجنة الدائمة” کا بھی یہی فتوی ہے کہ رمضان کے سبب زکاۃ لیٹ کرنا درست نہیں، الا یہ کہ تھوڑا بہت فرق ہو، جیسا کہ شعبان کی پندرہ بیس کو زکاۃ فرض ہورہی ہو تو پھر رمضان کا انتظار کیا جاسکتا ہے۔ [فتاوى اللجنة الدائمة:9/398]
علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے یہی سوال پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا کہ زکاۃ بھی دیگر خیر کے کاموں کی طرح ہے کہ فضیلت والے وقت میں اس کی ادائیگی زیادہ افضیلت رکھتی ہے، لیکن جب یہ واجب ہوجائے، تو پھر رمضان کا انتظار کیے بغیر اس کو ادا کردینا چاہیے۔ مثلاً کسی شخص کا زکاۃ کا مالی سال رجب میں پورا ہو رہا ہے، تو وہ رمضان تک زکاۃ کی ادائیگی مؤخر مت کرے۔ اسی طرح اگر کسی کی زکاۃ کا مالی سال محرم میں پورا ہو رہا ہے تو وہ محرم میں زکاۃ ادا کر دے، رمضان تک مؤخر مت کرے۔ اور اگر سال رمضان میں پورا ہو رہا ہے تو پھر رمضان میں ہی زکاۃ ادا کرے۔ [مجموع الفتاوى:18/295]
اگر زکاۃ ادا کرنے کا مہینہ آپ نے رمضان المبارک مقرر کر لیا ہے تو پھر آپ رمضان ہی میں زکاۃ دیں۔
اور تھوڑی تھوڑی کرکے زکوٰۃ دینا بھی ، اس کو لیٹ اور تاخیر کرنے جیسا ہی ہے، لہذا جب آپ زکاۃ نکال چکے ہیں تو اسے فوری مستحقین تک پہنچا دیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ