سوال (1113)

بچے کا عقیقہ ساتویں دن کے بعد ہو سکتا ہے یا نہیں ، فوت شُدگان کی طرف سے عقیقہ ہوسکتا ہے ؟ ساتویں دن کے بعد اس کو عقیقہ کہہ سکتے ہیں ؟

جواب

عقیقہ صرف ساتویں دن ہی ہوتا ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا “تذبح عنه يوم سابعه” اگر سابعه کو قید کے لئے نا مانے تو پھر یہ بے معنی ہو جاتا ہے ۔
بعض روایات میں 14 اور 21 دن کا ذکر ہے وہ روایات ثابت نہیں ہیں ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فوت شدگان کی طرف سے عقیقہ نہیں ہے ، اگرچہ بعض علماء قائل ہیں لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اسنادی نتیجہ نہیں ہے ، جو موجود ہیں ان کا عقیقہ ہوتا ہے ، جوجا چکے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

عقیقہ مولود کی جانب سے کیا جاتا ہے وہ زندہ رہے یا نہیں ، ہمارے علم میں اسکی تخصیص احادیث میں ذکر نہیں ہے ، البتہ مسنون دن ساتواں ہے ، اس سے قبل فوت ہونے والا مولود ہی کہلاتا ہے تو اسکا عقیقہ بھی کر دینا چاہیے ، صدقہ ہی ہے ۔ حنابلہ ، شوافع ، امام ابن حزم ، ابن باز اور ابن عثیمیین رحمہم اللہ جمیعا کا رجحان بھی اسی پر ہے ۔ اگرچہ بعض ساتویں دن سے پہلے کے قائل نہیں اور نہ ہی بعد میں۔

فضیلۃ الشیخ اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ