سوال (4040)
اسلام میں صدقہ فطر دینے والے کا criteria کیا ہے؟ دیوبندی حضرات تو کہتے ہیں کہ جس پر زکوٰۃ کا نصاب پورا ہو وہ فطرانہ ادا کرے گا؟ اس سے کم مال و دولت والا نہیں ہے۔
جواب
صدقہ فطر ہر مسلمان پہ فرض ہے صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ، باب فرض صدقۃ الفطر میں جو حدیث نمبر 1503 ہے اس کے الفاظ یہ ہیں۔
عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:” فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر صاعا من تمر او صاعا من شعير على العبد، والحر، والذكر، والانثى، والصغير، والكبير من المسلمين، وامر بها ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطر کی زکوٰۃ (صدقہ فطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی۔ غلام، آزاد، مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ تھا کہ نماز (عید) کے لیے جانے سے پہلے یہ صدقہ ادا کر دیا جائے۔
تو اس حدیث سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ ہر مسلمان پہ صدقہ فطر فرض ہے۔
البتہ احناف کا یہ کہنا کہ صدقہ فطر صاحب نصاب پہ فرض ہے یہ قول بلا دلیل ہے جس کی وجہ سے وہ حجت نہیں۔
درمختار وغیرہ میں ہے کہ حاجت ضروریہ کے علاوہ جس کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس پہ صدقہ فطر فرض ہو گا۔
لیکن رسول اللہ ﷺ نے ایسی کوئی قید نہیں لگائی۔
اس لیے ہر مسلمان کو جس کے پاس صدقہ فطر ادا کرنے کی طاقت ہو وہ ضرور ادا کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ