سوال (2857)
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللّٰہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللّٰہ عنہ نے خود سیدنا حسن رضی اللّٰہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا کیا یہ بات درست ہے؟
جواب
ہماری معلومات کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ آپ خلیفہ نامزد کردیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں اس حال میں چھوڑوں گا، جس حال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑا ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں ایسے خیر پر جمع کرے گا، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جمع کیا تھا، اس کے بعد سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا جنازہ پڑھایا تھا تو ایک قیس نامی صحابی نے کہا ہے کہ بیعت کے لیے ہاتھ بڑھائیں، تو سب نے بیعت کی، یہ بات البدایہ و النھایۃ میں ملتی ہے، ممکن ہے کہ جو علامہ صاحب نے بیان کیا ہے، وہ اہل تشیع کی کتب میں ہو، باقی ہمارے علم میں ایسی بات نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
علامہ احسان الٰہی ظہیر کے حوالے سے تو مجھے ایسی کسی بات کا علم نہیں تاہم سیدنا حسن کے سیدنا علی کی طرف سے نامزد کرنے کی بابت اقتضاء النص سے تو نامزدگی ثابت ہے، لیکن عبارت النص یا بالصراحت ایسا کہنا مشکل ہے، سیدنا علی کے دو اقدامات ایسے ہیں جن سے یہ مترشح کیا جاسکتا ہے کہ سیدنا حسن کی نامزدگی کو سیدنا علی کی تحریک و حمایت حاصل تھی:
(1) : اپنے مرض الموت میں سیدنا علی کا سیدنا حسن کو اپنی جگہ مصلیٰ پر کھڑا کرنا جو کہ اس زمانے میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کرنے کے مترادف سمجھا جاتا تھا۔
(2) : سیدنا علی کے مرض الموت میں جب کوفہ کے اربابِ حل و عقد نے سیدنا حسن کو ان کا جانشین نامزد کیا تو سیدنا علی کا اس تقرر کو برقرار رکھنا اور اس پر نکیر نہ کرنا۔
محمد فہد حارث
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ