سوال (4776)

“حضرت علی رضی اللہ عنہ پر سبّ و شتم کا سلسلہ بعض حکومتی خطبوں میں”
روایت: صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے مروی ہے کہ: “حضرت معاویہؓ نے حضرت سعدؓ سے کہا: ‘تم علیؓ کو گالی کیوں نہیں دیتے؟ حضرت سعدؓ نے جواب دیا: ‘کیوں دوں؟ جبکہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: “علیؓ تمہارے لیے وہی مقام رکھتے ہیں جو ہارون موسیٰ کے لیے رکھتے تھے”۔[صحیح مسلم، حدیث: 2404]
شیخ اس روایت کی وضاحت فرمادیں یہ درست ہے حضرت علی رضی اللہ کے بارے میں جو کہا جا رہا تھا۔

جواب

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے جو سب کا کہا [مسلم: 6220] سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وہاں سب سے مراد برا بھلا کہنا گالی دینا نہیں بلکہ اس سے مراد ہے کہ اختلاف رائے رکھنا، قصاص عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ چونکہ اپنے آپ کو اجتہادی طور پر زیادہ حق پر سمجھتے تھے بنسبت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اس لیے وہ کہتے تھے قصاص عثمان رضی اللہ عنہ کے معاملہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی رائے سے اختلاف کا اظہار کرو، یہاں سب سے مراد گالی نہیں۔
جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے بیان کیا. [ شرح نووی،جلد: 7، صفحہ: 27]
جس طرح صحیح مسلم: 5974 میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو لوگوں کو سب کیا۔
اب اگر یہاں سب سے مراد گالی لیں گے تو کیا نعوذباللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گالی دیا کرتے تھے؟
اسی طرح بخاری: 4033 میں ہے کہ سیدنا علی اور سیدنا عباس رضی اللہ عنھما نے ایک دوسرے کو سب کیا۔ اب کیا یہاں بھی یہ کہیں گے سیدنا علی رضی اللہ اپنے چچا کو گالیاں دیتے تھے؟
جس طرح ان روایات میں سب کا معنی گالی نہیں اسی طرح سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی روایت میں بھی سب سے مراد گالی نہیں اختلاف رائے رکھنا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ