سوال (4754)
میں نے حالیہ جمعہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی عظمت، ان کی خلافت اور شہادت کے واقعات پر بیان کیا ہے، اب اگلے جمعہ کے لیے یہ سوچ رہا ہوں کہ تسلسل کے ساتھ صحابہ کے دور کے بعد کے حالات پر بات کی جائے، مثلاً :
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا خلیفہ منتخب ہونا
جنگ جمل و صفین کے اسباب و نتائج
خوارج کا خروج
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی اختلافات کا منہجی تجزیہ
اور ان تمام باتوں سے آج کی امت کے لیے اصلاحی اسباق
اس بارے میں چند اہم رہنما نکات کی رہنمائی مطلوب ہے:
1. کیا موجودہ وقت (ذوالحجہ کے آخری جمعہ) میں یہ موضوع مناسب ہے؟ یا کوئی اور موزوں عنوان تجویز فرمائیں؟
2. ایسے نازک اور تاریخی موضوعات پر بیان میں کیا حدود، اسلوب اور احتیاطی اصول مدنظر رکھے جائیں؟
3. ان موضوعات کو صحیح منہج پر پڑھنے، بیان کرنے یا تحقیق کرنے کے لیے آپ کن معتبر کتابوں کی طرف رہنمائی فرمائیں گے؟
اگر آپ رہنمائی فرما دیں تو میں آئندہ کے لیے ان موضوعات کو سلیقے، تحقیق اور اعتدال کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کر سکوں گا۔
جواب
ایسے موضوعات پر بولنے سے اجتناب کیجیے، جن سے لوگوں کے جذبات وابستہ ہوں، کیونکہ ہمارے ہاں عوام الناس کی تربیت بھی نہیں ہے، ان کے عقائد میں بے شمار خامیاں و کوتاہیاں موجود ہیں، سوشل میڈیا نے جو تباہی مچا دی ہے، پھر ہر مسلک میں افراط و تفریط کے رویے موجود ہیں، میں اپنے مسلک اہل حدیث کے اندر ایسے افراد بتا سکتا ہوں، جن کے نظریات صحابہ کرام کے بارے میں درست نہیں ہیں، وہ معروف ناموں پر مشتمل ہیں، ایسے کیفیت پر آپ حساس موضوعات پر گفتگو کریں گے تو کیسے سنبھالیں گے، کوئی بھی ایک واقع لے لیں، اس کی مکمل وضاحت آپ کو صحیح روایات سے نہیں مل سکتی ہیں، آپ پوری سیرت بھی صحیح روایات سے نہیں بیان کر سکتے ہیں، خلفاء راشدین کے بہت سارے واقعات ایسے ہیں، جہاں ہمیں صحیح روایات نہیں ملتی ہیں، ہمیں قرائن و شواہد کے ساتھ وہ بات کرنی پڑتی ہے، جب یہ صورتحال ہے تو آپ ان حساس موضوعات پر کیسے گفتگو کریں گے، کیونکہ صحیح روایات مل ہی نہیں رہی ہیں، میں تو کہتا ہوں کہ ذی الحجہ اور محرم میں صحابہ کرام کی عظمت و شان اس طرح بیان کی جائے کہ سوشل میڈیا پر اور کوئی چیز نظر ہی نہ آئے، صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ قرآن کی روشنی میں، حدیث کی روشنی میں، صحابہ کرام کے اقوال کی روشنی میں، ہمارے اسلاف کے اقوال کی روشنی میں، صحابہ کرام کا منھج توحید کے حوالے سے کیا تھا، اتباع رسالت کے حوالے سے کیا تھا، شعائر اسلام کے حوالے سے صحابہ کرام کا منھج کیا تھا، یہ موضوعات لیں، ان موضوعات کو بیان کرتے ہوئے جزوی طور پر کہیں آپ ان موضوعات روایات کی روشنی میں ایک دو منٹ میں بیان کردیں، جتنا صحیح روایات مل رہی ہیں، وہ بھی یہ بتا دیں کہ جو ہمیں صحیح روایات مل رہی ہیں، ان کی روشنی میں میں یہ بیان کر رہا ہوں، باقی تکے لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
میں نے ایک سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت پھر اپ کی وفات اسی طرح خلافت ابی بکر اور ان کی وفات، خلافت عمر اور ان کی شہادت، جانشین عثمانی اور ان کی شہادت سیدنا علی اور ان کی شہادت اور اسی طرح کربلا تک تسلسل کے ساتھ بیان کیا تھا، اس میں ایک تو علامہ احسان اللہ ظہیر شہید رحمہ اللہ تعالی کے تقاریر موجود ہیں اور اسی موضوع پر ایک کتاب بھی ہے بعثت رسول سے واقعہ کربلا تک ابھی اردو میں آئینہ ایام تاریخ کے نام سے چھپی ہوئی ہے انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف بھی موجود ہے، مگر محرم الحرام میں ان موضوعات کو چھیڑنا اپنے اپ کو انتظامیہ کی نظروں میں لانا ہے پھر اس کے بعد وہ ہر سال اپ کے اوپر پہرہ لگا دیتے ہیں.
فضیلۃ الباحث اظہر نذیر حفظہ اللہ